سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3153
حدیث نمبر: 3153
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏المعنى واحد واللفظ لِمُحَمَّدِ بن بشار، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّدِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَحْفِرُونَهُ كُلَّ يَوْمٍ حَتَّى إِذَا كَادُوا يَخْرِقُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الَّذِي عَلَيْهِمْ:‏‏‏‏ ارْجِعُوا فَسَتَخْرِقُونَهُ غَدًا، ‏‏‏‏‏‏فَيُعِيدُهُ اللَّهُ كَأَمْثَلِ مَا كَانَ حَتَّى إِذَا بَلَغَ مُدَّتَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْعَثَهُمْ عَلَى النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الَّذِي عَلَيْهِمْ:‏‏‏‏ ارْجِعُوا فَسَتَخْرِقُونَهُ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ وَاسْتَثْنَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيَرْجِعُونَ فَيَجِدُونَهُ كَهَيْئَتِهِ حِينَ تَرَكُوهُ فَيَخْرِقُونَهُ فَيَخْرُجُونَ عَلَى النَّاسِ فَيَسْتَقُونَ الْمِيَاهَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَفِرُّ النَّاسُ مِنْهُمْ فَيَرْمُونَ بِسِهَامِهِمْ فِي السَّمَاءِ فَتَرْجِعُ مُخَضَّبَةً بِالدِّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ قَهَرْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ وَعَلَوْنَا مَنْ فِي السَّمَاءِ قَسْوَةً وَعُلُوًّا فَيَبْعَثُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نَغَفًا فِي أَقْفَائِهِمْ فَيَهْلِكُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ دَوَابَّ الْأَرْضِ تَسْمَنُ وَتَبْطَرُ وَتَشْكَرُ شَكَرًا مِنْ لُحُومِهِمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِثْلَ هَذَا.
تفسیر سورت کہف
ابورافع، ابوہریرہ ؓ کی رسول اللہ سے مروی حدیث میں سے «سد» (سکندری) سے متعلق حصہ بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (یاجوج و ماجوج اور ان کی ذریت) اسے ہر دن کھودتے ہیں، جب وہ اس میں شگاف ڈال دینے کے قریب پہنچ جاتے ہیں تو ان کا نگراں (جو ان سے کام کرا رہا ہوتا ہے) ان سے کہتا ہے: واپس چلو کل ہم اس میں سوراخ کردیں گے، ادھر اللہ اسے پہلے زیادہ مضبوط و ٹھوس بنا دیتا ہے، پھر جب ان کی مدت پوری ہوجائے گی اور اللہ ان کو لوگوں تک لے جانے کا ارادہ کرے گا، اس وقت دیوار کھودنے والوں کا نگراں کہے گا: لوٹ جاؤ کل ہم اسے ان شاء اللہ توڑ دیں گے ، آپ نے فرمایا: پھر جب وہ (اگلے روز) لوٹ کر آئیں گے تو وہ اسے اسی حالت میں پائیں گے جس حالت میں وہ اسے چھوڑ کر گئے تھے ١ ؎، پھر وہ اسے توڑ دیں گے، اور لوگوں پر نکل پڑیں گے (ٹوٹ پڑیں گے) سارا پانی پی جائیں گے، لوگ ان سے بچنے کے لیے بھاگیں گے، وہ اپنے تیر آسمان کی طرف پھیکیں گے، تیر خون میں ڈوبے ہوئے واپس آئیں گے، وہ کہیں گے کہ ہم زمین والوں پر غالب آ گئے اور آسمان والے سے بھی ہم قوت و بلندی میں بڑھ گئے (یعنی اللہ تعالیٰ سے) پھر اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کر دے گا جس سے وہ مرجائیں گے ، آپ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، زمین کے جانور ان کا گوشت کھا کھا کر موٹے ہوجائیں گے اور اینٹھتے پھریں گے ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے ایسے ہی جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الفتن ٣٣ (٤٠٨٠) (تحفة الأشراف: ١٤٦٧٠)، و مسند احمد (٢/٥١٠-٥١١) (صحیح) (سند میں انقطاع ہے اس لیے کہ قتادہ کا سماع ابو رافع سے نہیں ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو الصحیحة رقم: ١٧٣٥)
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ اس نے اس بار «إن شاء اللہ» کہا ہوگا، پہلے وہ ایسا کہنا بھول جایا کرے گا کیونکہ اللہ کی یہی مصلحت ہوگی۔ ٢ ؎: مؤلف یہ حدیث ارشاد باری: «إن يأجوج ومأجوج مفسدون في الأرض » (الکہف: ٩٤) کی تفسیر میں لائے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4080)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3153
Abu Rafi’ reported on the authority of Sayyidina Abu Hurayrah (RA) that Allah’s Messenger ﷺ said about the Sadd: They (Yajuj and Majuj) dig it every day till they nearly bore a hole in it. Then he who is over them (their chief) says, “Return. We shall bore the hole tomorrow.” So, (they go away and) Allah replaces it stronger than before (This) till the term appointed arrives and Allah intends that they should go and overpower mankind, and the one who is over them will say, “Return. We shall bore the hole tomorrow if Allah wills” - included this proviso. Thus, they will return and find it exactly as they had left it and they will bore the hole and pounce on the people. They will drink all their water (and dry them out). The people will flee from them. They (Yajuj Majuj) will shoot arrows towards the sky and the arrows will come back to them with blood thereon. They will boast, “We have subdued those on earth and have overpowered those in the sky”, showing their hard-heartedness and pride. Then, Allah will grow a worm in their necks and they will perish. And by Him in Whose Hand is the soul of Muhammad the beasts of the earth will fatten and flourish and give thanks on (eating) their flesh. [Ahmed 10637, Ibn e Majah 4080]
Top