سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3182
حدیث نمبر: 3182
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تَزْنِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
سورہ فرقان کی تفسیر
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ تم اللہ کا کسی کو شریک ٹھہراؤ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ صرف اسی ایک ذات نے تمہیں پیدا کیا ہے (اس کا کوئی شریک نہیں ہے) ۔ میں نے کہا: پھر کون سا گناہ بہت بڑا ہے؟ فرمایا: یہ ہے کہ تم اپنے بیٹے کو اس ڈر سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھائے گا ، میں نے کہا: پھر کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر البقرة ٣ (٤٤٧٧)، والأدب ٢٠ (٤٧٦١)، والحدود ٢٠ (٦٨١١)، والدیات ٢ (٦٨٦١)، والتوحید ٤٠ (٧٥٢٠)، و ٤٦ (٧٥٣٢)، صحیح مسلم/الإیمان ٣٧ (٨٦) (الطلاق ٥٠ (٢٣١٠) (تحفة الأشراف: ٩٤٨٠)، و مسند احمد (١/٣٨٠، ٤٧١، ٤٢٤، ٤٦٢) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: مؤلف نے اس حدیث کو ارشاد باری تعالیٰ: «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلک يلق أثاما» (الفرقان: ٦٨) کی تفسیر میں ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2337)، صحيح أبي داود (2000)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3182
Sayyidina Abdullah reported that he asked. “O Messenger of Allah, which sin is the gravest (of all)”? He said, “That you create for Allah partners while He has created you.” He asked “What next”? He said, “That you kill your son fearing that he would eat with you.” He asked. “What next”? He said. “That you commit adultery with your neighbour’s wife.” [Bukhari 4477, Muslim 86, Abu Dawud 2319, Nisai 4019]
Top