سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3201
حدیث نمبر: 3201
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَمَّهُ غَابَ عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ غِبْتُ عَنْ أَوَّلِ قِتَالٍ قَاتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ، ‏‏‏‏‏‏لَئِنْ اللَّهُ أَشْهَدَنِي قِتَالًا لَلْمُشْرِكِينَ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ كَيْفَ أَصْنَعُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْكَشَفَ الْمُسْلِمُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا جَاءَ بِهِ هَؤُلَاءِ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي الْمُشْرِكِينَ وَأَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلَاءِ يَعْنِي أَصْحَابَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَقَدَّمَ فَلَقِيَهُ سَعْدٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَخِي مَا فَعَلْتَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَا مَعَكَ فَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَصْنَعَ مَا صَنَعَ، ‏‏‏‏‏‏فَوُجِدَ فِيهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ ضَرْبَةٍ بِسَيْفٍ وَطَعْنَةٍ بِرُمْحٍ وَرَمْيَةٍ بِسَهْمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَكُنَّا نَقُولُ فِيهِ وَفِي أَصْحَابِهِ نَزَلَتْ:‏‏‏‏ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ سورة الأحزاب آية 23 قَالَ يَزِيدُ يَعْنِي هَذِهِ الْآيَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاسْمُ عَمِّهِ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ.
سورہ احزاب کی تفسیر
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ان کے چچا (انس بن نضر) بدر کی لڑائی میں غیر حاضر تھے، انہوں نے (افسوس کرتے ہوئے) کہا: اس پہلی لڑائی میں جو رسول اللہ نے مشرکین سے لڑائی میں غیر موجود رہا، اب اگر اللہ نے مشرکین سے مجھے کسی جنگ میں لڑنے کا موقع دیا تو اللہ ضرور دیکھے گا کہ میں (بےجگری و بہادری سے کس طرح لڑتا اور) کیا کرتا ہوں۔ پھر جب جنگ احد کی لڑائی کا موقع آیا، اور مسلمان (میدان سے) چھٹ گئے تو انہوں نے کہا: اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس شر سے جسے یہ لوگ یعنی مشرکین لے کر آئے ہیں اور ان سے یعنی آپ کے صحابہ سے جو غلطی سرزد ہوئی ہے، اس کے لیے تجھ سے معذرت خواہ ہوں، پھر وہ آگے بڑھے، ان سے سعد بن معاذ ؓ کی ملاقات ہوئی، سعد نے ان سے کہا: میرے بھائی! آپ جو بھی کریں میں آپ کے ساتھ ساتھ ہوں، (سعد کہتے ہیں) لیکن انہوں نے جو کچھ کیا وہ میں نہ کرسکا، ان کی لاش پر تلوار کی مار کے، نیزے گھوپنے کے اور تیر لگنے کے اسّی ( ٨٠) سے کچھ زیادہ ہی زخم تھے، ہم کہتے تھے کہ ان کے اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں آیت «فمنهم من قضی نحبه ومنهم من ينتظر» اتری ہے۔ یزید (راوی) کہتے ہیں: اس سے مراد یہ (پوری) آیت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- انس بن مالک کے چچا کا نام انس بن نضر ؓ ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ ( تحفة الأشراف: ٨٠٨) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3201
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) narrated that his uncle was absent from the Battle of Badr. So, he lamented. “I was absent from the first battle that Allah’s Messenger ﷺ fought against the idolaters. If Allah causes me to participate in a battle against the idolaters, He will see how I perform.” So, when it was the day of Uhud, the Muslims suffered defeat, and he prayed, "O Allah, I absolve myself with you from that which they (the idolators) have brought, and I seek pardon from you for what they (the Muslims) have done.” Then he advanced and met Sa’d. He asked. "O Brother, what have you done? I am with you.” But Sa’d said, “I could not do what he did. There were found on him some more than eighty wounds from swords, spears and arrows, We used to say about him and his friends that this verse was revealed about them:
Top