سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3205
حدیث نمبر: 3205
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، رَبِيبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا سورة الأحزاب آية 33 فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَا فَاطِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَحَسَنًا، ‏‏‏‏‏‏وَحُسَيْنًا فَجَلَّلَهُمْ بِكِسَاءٍ وَعَلِيٌّ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَجَلَّلَهُ بِكِسَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي، ‏‏‏‏‏‏فَأَذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ:‏‏‏‏ وَأَنَا مَعَهُمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْتِ عَلَى مَكَانِكِ وَأَنْتِ عَلَى خَيْرٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَطَاءٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ.
سورہ احزاب کی تفسیر
نبی اکرم کے زیر پرورش عمر بن ابی سلمہ ؓ کہتے ہیں کہ جب آیت «إنما يريد اللہ ليذهب عنکم الرجس أهل البيت ويطهركم تطهيرا» اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والو! تم سے وہ (ہر قسم کی) گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے (الاحزاب: ٣٣) ، ام سلمہ ؓ کے گھر میں رسول اللہ پر نازل ہوئی تو آپ نے فاطمہ و حسن حسین ؓ کو بلایا اور انہیں ایک چادر کے نیچے ڈھانپ دیا، علی ؓ آپ کی پیٹھ کے پیچھے تھے آپ نے انہیں بھی چادر کے نیچے کرلیا، پھر فرمایا: اے اللہ یہ ہیں میرے اہل بیت، میرے گھر والے، ان سے ناپاکی دور کر دے اور انہیں ہر طرح کی آلائشوں سے پوری طرح پاک و صاف کر دے ، ام سلمہ ؓ کہتی ہیں: اور میں بھی انہیں کے ساتھ ہوں، اے اللہ کے رسول؟ آپ نے فرمایا: تم اپنی جگہ ہی ٹھیک ہو، تمہیں خیر ہی کا مقام و درجہ حاصل ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے جسے عطاء عمر بن ابی سلمہ سے روایت کرتے ہیں غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف و أعادہ في المناقب ٣٢ (برقم ٣٧٨٧) (تحفة الأشراف: ١٠٦٨٧) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی اس آیت میں وارد «اہل البیت» سے مراد بتصریح نبوی علی، فاطمہ، حسن اور حسین ہیں، ازواج مطہرات کو اگرچہ دیگر فضیلتیں حاصل ہیں مگر وہ اس آیت کے اس لفظ کے مفہوم میں داخل نہیں ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (976 و 1190)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3205
Sayyidina Umar ibn Abu Salamah (RA) the Prophet’s stepson, reported that when this verse was revealed to the Prophet ﷺ : "Allah only desires to take away from you all abomination, O people of the household (of Muhammad), and to purify you with a thorough purifying." (33:33) He was in the house of Umm Salamah (RA).He summoned Fatimah ,(RA), Hasan (RA); and Husayn (RA) and put his cloak over all of them. Ali was behind him and he put the clok over him too. Then he said, ‘O Allah, they are the people of my house. Remove from them abomination and purify them with a thorough purifying.” Umm Salamah (RA) said, “And I am with them, O Prophet ﷺ of Allah.” He said, “Stay where you are. You are on what is good.” [Muslim 2424]
Top