سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3252
حدیث نمبر: 3252
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَازِعِ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ بَنِي مُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدِمْتُ الْكُوفَةَ فَأُخْبِرْتُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بِلَالِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّ فِيهِ لَمُعْتَبَرًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ مَحْبُوسٌ فِي دَارِهِ الَّتِي قَدْ كَانَ بَنَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَإِذَا كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ قَدْ تَغَيَّرَ مِنَ الْعَذَابِ وَالضَّرْبِ وَإِذَا هُوَ فِي قُشَاشٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ يَا بِلَالُ لَقَدْ رَأَيْتُكَ وَأَنْتَ تَمُرُّ بِنَا تُمْسِكُ بِأَنْفِكَ مِنْ غَيْرِ غُبَارٍ وَأَنْتَ فِي حَالِكَ هَذَا الْيَوْمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مِمَّنْ أَنْتَ ؟ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مِنْ بَنِي مُرَّةَ بْنِ عَبَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا عَسَى اللَّهُ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ هَاتِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِأَبِي مُوسَى، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يُصِيبُ عَبْدًا نَكْبَةٌ فَمَا فَوْقَهَا أَوْ دُونَهَا إِلَّا بِذَنْبٍ وَمَا يَعْفُو اللَّهُ عَنْهُ أَكْثَرُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَقَرَأَ:‏‏‏‏ وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ سورة الشورى آية 30 . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
سورہ شوری کی تفسیر
بنی مرہ کے ایک شیخ کہتے ہیں کہ میں کوفہ آیا مجھے بلال بن ابوبردہ ١ ؎ کے حالات کا علم ہوا تو میں نے (جی میں) کہا کہ ان میں عبرت و موعظت ہے، میں ان کے پاس آیا، وہ اپنے اس گھر میں محبوس و مقید تھے جسے انہوں نے خود (اپنے عیش و آرام کے لیے) بنوایا تھا، عذاب اور مار پیٹ کے سبب ان کی ہر چیز کی صورت و شکل بدل چکی تھی، وہ چیتھڑا پہنے ہوئے تھے، میں نے کہا: اے بلال! تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، میں نے آپ کو اس وقت بھی دیکھا ہے جب آپ بغیر دھول اور گردوغبار کے (نزاکت و نفاست سے) ناک پکڑ کر ہمارے پاس سے گزر جاتے تھے، اور آج آپ اس حالت میں ہیں؟ انہوں نے کہا: تم کس قبیلے سے تعلق رکھتے ہو؟ میں نے کہا: بنی مرہ بن عباد سے، انہوں نے کہا: کیا میں تم سے ایک ایسی حدیث نہ بتاؤں جس سے امید ہے کہ اللہ تمہیں اس سے فائدہ پہنچائے گا، میں نے کہا: پیش فرمائیے، انہوں نے کہا: مجھ سے میرے باپ ابوبردہ نے بیان کیا اور وہ اپنے باپ ابوموسیٰ اشعری سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس کسی بندے کو چھوٹی یا بڑی جو بھی مصیبت پہنچتی ہے اس کے گناہ کے سبب ہی پہنچتی ہے، اور اللہ اس کے جن گناہوں سے درگزر فرما دیتا ہے وہ تو بہت ہوتے ہیں ۔ پھر انہوں نے آیت پڑھی «وما أصابکم من مصيبة فبما کسبت أيديكم ويعفو عن کثير» (الشوری: 30) پڑھی ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٩٠٧٩) (ضعیف الإسناد) (سند میں " شیخ من بنی مرہ " مبہم راوی ہے، نیز عبیداللہ بن الوازع الکلابی البصری مجہول ہے)
وضاحت: ١ ؎: یہ ابوموسیٰ اشعری ؓ کے پوتے تھے، بصرہ کے قاضی تھے، بڑے متکبر اور ظالم تھے، کسی وجہ سے قید کردیئے گئے تھے۔ ٢ ؎: تمہیں جو بھی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی کے سبب سے پہنچتی ہے، اور بہت سے گناہ تو وہ ( یونہی ) معاف کردیتا ہے، یعنی ان کی وجہ سے مصیبت میں نہیں ڈالتا ( الشوریٰ: ٣٠)۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3252
A man of Banu Murrah (RA) narrated: I went to Kufah (where) I was informed about Bilal (RA) ibn Abu Burdah. I said, "Indeed in that is a lesson." I went to him and he was imprisoned in his house that he had got built. Everything of him had changed because of the punishment and the beating that he was getting. He had a worn out garment on him. I said, "Praise belongs to Allah, O Bilal (RA) . I had seen you pass by us holding your nose although there was no dust about. And, today, you are in this condition o( yours." He asked, "From whom are you?" I said, "I am from Banu Murrah-Ibn Abbad." He said, "Shall I not narrate to you a hadith, perhaps Allah may benefit you therefrom." I said, "Go ahead"! He said that Abu Burdah narrated on the authority of his father Abu Musa (RA) that Allahs Messenger ﷺ said," A person does not face a difficulty or something more than that or less than that but because of his sin, and that which Allah forgives is more than that." Then he recited: "And whatever of misfortune befalls you, it is for what your own hands have earned and He pardons much." (43: 30) --------------------------------------------------------------------------------
Top