سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3255
حدیث نمبر: 3255
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا وَلَهُ بَابَانِ بَابٌ يَصْعَدُ مِنْهُ عَمَلُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَبَابٌ يَنْزِلُ مِنْهُ رِزْقُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا مَاتَ بَكَيَا عَلَيْهِ فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ وَمَا كَانُوا مُنْظَرِينَ سورة الدخان آية 29. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَزِيدُ بْنُ أَبَانَ الرَّقَاشِيُّ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ.
سورہ دخان کی تفسیر
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: ہر مومن کے لیے دو دروازے ہیں، ایک دروازہ وہ ہے جس سے اس کے نیک عمل چڑھتے ہیں اور ایک دروازہ وہ ہے جس سے اس کی روزی اترتی ہے، جب وہ مرجاتا ہے تو یہ دونوں اس پر روتے ہیں، یہی ہے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: «فما بکت عليهم السماء والأرض وما کانوا منظرين» (کفار و مشرکین) پر زمین و آسمان کوئی بھی نہ رویا اور انہیں کسی بھی طرح کی مہلت نہ دی گئی (الدخان: ٢٩) ، کا مطلب ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے مرفوع صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٢- موسیٰ بن عبیدہ اور یزید بن ابان رقاشی حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٦٧٥) (ضعیف) (سند میں یزید بن ابان رقاشی ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4491) // ضعيف الجامع الصغير (5214) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3255
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allahs Messenger ﷺ said, "There is not a Believer but there are for him two gates a gate through which his deeds ascend and a gate through which his provision descends. When he dies, both weep over him." This is as the saying of Allah: "So the heaven and the earth wept not for them, nor were they respite." (44: 29) --------------------------------------------------------------------------------
Top