سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3256
حدیث نمبر: 3256
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُحَيَّاةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ ابْنِ أَخِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا أُرِيدَ عُثْمَانُ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ:‏‏‏‏ مَا جَاءَ بِكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ جِئْتُ فِي نَصْرِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اخْرُجْ إِلَى النَّاسِ فَاطْرُدْهُمْ عَنِّي فَإِنَّكَ خَارِجٌ خَيْرٌ لِي مِنْكَ دَاخِلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ إِلَى النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيُّهَا النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّهُ كَانَ اسْمِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فُلَانٌ، ‏‏‏‏‏‏فَسَمَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ وَنَزَلَ فِيَّ آيَاتٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ نَزَلَتْ فِيَّ:‏‏‏‏ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَكْبَرْتُمْ إِنَّ اللَّهَ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ سورة الأحقاف آية 10، ‏‏‏‏‏‏وَنَزَلَتْ فِيَّ:‏‏‏‏ قُلْ كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَمَنْ عِنْدَهُ عِلْمُ الْكِتَابِ سورة الرعد آية 43 إِنَّ لِلَّهِ سَيْفًا مَغْمُودًا عَنْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ قَدْ جَاوَرَتْكُمْ فِي بَلَدِكُمْ هَذَا الَّذِي نَزَلَ فِيهِ نَبِيُّكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَاللَّهَ اللَّهَ فِي هَذَا الرَّجُلِ أَنْ تَقْتُلُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَوَاللَّهِ إِنْ قَتَلْتُمُوهُ لَتَطْرُدُنَّ جِيرَانَكُمُ الْمَلَائِكَةَ وَلَتَسُلُّنَّ سَيْفَ اللَّهِ الْمَغْمُودَ عَنْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يُغْمَدُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ اقْتُلُوا الْيَهُودِيَّ وَاقْتُلُوا عُثْمَانَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ 10.
سورہ دخان کی تفسیر
عبداللہ بن سلام ؓ کے بھتیجے کہتے ہیں کہ جب عثمان غنی ؓ کو جان سے مار ڈالنے کا ارادہ کرلیا گیا تو عبداللہ بن سلام ؓ ان کے پاس آئے، عثمان ؓ نے ان سے کہا: تم کس مقصد سے یہاں آئے ہو؟ انہوں نے کہا: میں آپ کی مدد میں (آپ کو بچانے کے لیے) آیا ہوں، انہوں نے کہا: تم لوگوں کے پاس جاؤ اور انہیں مجھ سے دور ہٹا دو، تمہارا میرے پاس رہنے سے باہر رہنا زیادہ بہتر ہے، چناچہ عبداللہ بن سلام لوگوں کے پاس آئے اور انہیں مخاطب کر کے کہا: لوگو! میرا نام جاہلیت میں فلاں تھا (یعنی حصین) پھر رسول اللہ نے میرا نام عبداللہ رکھا، میرے بارے میں کتاب اللہ کی کئی آیات نازل ہوئیں، میرے بارے میں آیت: «وشهد شاهد من بني إسرائيل علی مثله فآمن واستکبرتم إن اللہ لا يهدي القوم الظالمين» بنی اسرائیل میں سے گواہی دینے والے نے اس کے مثل گواہی دی (یعنی اس بات پر گواہی دی کہ قرآن اللہ کے پاس سے آیا ہوا ہے) اور ایمان لایا اور تم نے تکبر کیا، اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا (الاحقاف: ١٠) ، اور میرے ہی حق میں «قل کفی بالله شهيدا بيني وبينكم ومن عنده علم الکتاب» اے نبی کہہ دو! اللہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور وہ بھی گواہ ہے جس کے پاس کتاب کا علم ہے (اس سے مراد عبداللہ بن سلام ہیں کہ حق کیا ہے اور کس کے پاس ہے) (الرعد: ٤٣) ، آیت اتری ہے، بیشک اللہ کے پاس ایسی تلوار ہے جو تمہیں نظر نہیں آتی، بیشک تمہارے اس شہر میں جس میں تمہارے نبی بھیجے گئے، فرشتے تمہارے پڑوسی ہیں، تو ڈرو اللہ سے، ڈرو اللہ سے اس شخص (عثمان) کے قتل کردینے سے، قسم ہے اللہ کی اگر تم لوگوں نے انہیں قتل کر ڈالا تو تم اپنے پڑوسی فرشتوں کو اپنے سے دور کر دو گے (بھگا دو گے) اور اللہ کی وہ تلوار جو تمہاری نظروں سے پوشیدہ ہے تمہارے خلاف سونت دی جائے گی، پھر وہ قیامت تک میان میں ڈالی نہ جاسکے گی، راوی کہتے ہیں: لوگوں نے (عبداللہ بن مسعود ؓ کی بات سن کر) کہا: اس یہودی کو قتل کر دو، اور عثمان ؓ کو بھی مار ڈالو قتل کر دو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- اس حدیث کو شعیب بن صفوان نے عبدالملک بن عمیر سے اور عبدالملک بن عمیر نے ابن محمد بن عبداللہ بن سلام سے اور ابن محمد نے اپنے دادا عبداللہ بن سلام ؓ سے روایت کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٥٣٤٤) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابن اخی عبد اللہ بن سلام مجہول راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // وسيأتي برقم (795 / 4073) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3256
The nephew of Sayyidina Abdullah ibn Salaam (RA) narrated: When the people intended to slay Usman (RA) , Abdullah ibn Salaam (RA) came to Usman (RA) asked him. "What has brought you here?" He said, "I have come to" help you, He said, "Then go out and send the men away from me, for you are better for me outside then you are inside." So, Abdullah went out to the people and said, "O People! During the jahiliyah my name was so-and-so. Then Allahs Messenger ﷺ named me Abdullah and verses were revealed in Allahs Book about me. This was (also) revealed concerning me : "And a witness from among the children of Israil has already testified to its similarity and has believed, while, you are arrogant. Surely Allah guides not the evildoing people." (46: 10) And also this verse was about me : "Say, Allah suffices as a witness between me and you and whosoever has with him know-ledge of the Book." (13: 43) A sword of Allah is concealed from you and, indeed, the angels are your neighbours in this your city where your Prophet ﷺ had come. By Allah! Allah! About this man that you wish to slay. By Allah, if you slay him, the angels will give up your neighbourhood and the concealed sword of Allah will come upon you. It will never again be sheathed till the Last Day." The people responded, "Kill the Jewl and kill Usman!"
Top