سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3261
حدیث نمبر: 3261
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ نَجِيحٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ ذَكَرَ اللَّهُ إِنْ تَوَلَّيْنَا اسْتُبْدِلُوا بِنَا ثُمَّ لَمْ يَكُونُوا أَمْثَالَنَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ سَلْمَانُ بِجَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخِذَ سَلْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ هَذَا وَأَصْحَابُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ كَانَ الْإِيمَانُ مَنُوطًا بِالثُّرَيَّا لَتَنَاوَلَهُ رِجَالٌ مِنْ فَارِسَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ نَجِيحٍ هُوَ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ.
وَقَدْ رَوَى عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ الْكَثِيرَ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدَّثَنَا عَلِيٌّ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرِ بْنِ نَجِيحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ، نَحْوَهُ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ مُعَلَّقٌ بِالثُّرَيَّا.
سورت محمد ﷺ کی تفسیر
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں جن کا ذکر اللہ نے کیا ہے کہ اگر ہم پلٹ جائیں گے تو وہ ہماری جگہ لے آئے جائیں گے، اور وہ ہم جیسے نہ ہوں گے، سلمان ؓ رسول اللہ کے پہلو میں بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ نے سلمان ؓ کی ران پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: یہ اور ان کے اصحاب، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر ایمان ثریا ١ ؎ کے ساتھ بھی معلق ہوگا تو بھی فارس کے کچھ لوگ اسے پالیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ عبداللہ بن جعفر بن نجیح: علی بن المدینی کے والد ہیں، ٢- علی بن حجر نے عبداللہ بن جعفر سے بہت سے احادیث روایت کی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1017 / الطبعة الثانية)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3261
علی بن حجر نے ہمیں یہ حدیث بطریق: «‏‏‏‏إسمعيل بن جعفر عن عبد اللہ بن جعفر» روایت کی ہے، نیز: ہم سے بشر بن معاذ نے یہ حدیث بطریق «عبد اللہ بن جعفر عن العلاء» بھی روایت کی ہے مگر اس طریق میں «معلق بالثريا» کے الفاظ ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: ثریا سات ستارے ہیں جو سب ستاروں سے زیادہ بلندی پر ہیں، اور آپ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایمان ( یا دین، یا علم جیسا کہ دیگر روایات میں ہے اور سب کا حاصل مطلب ایک ہی ہے ) ثریا پر بھی چلا جائے تو بھی سلمان فارسی ؓ کو قوم کے کچھ لوگ وہاں بھی جا کر حاصل کرلیں گے، اور یہ پیشین گوئی اس طرح ہوگئی کہ اہل فارس میں سیکڑوں علماء اسلام پیدا ہوئے، اور بقول امام احمد بن حنبل: اگر اس سے محدثین نہیں مراد ہوں تو میں نہیں سمجھتا کہ تب پھر کون مراد ہوں گے، «رحمہم اللہ جمیعا»۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1017 / الطبعة الثانية)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3261
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that some of the sahabah (RA) said, "O Messenger of Allah, who are they about whom Allah says that if we turn away, they will replace us whereafter they will not be the, likes of us?" He (the narrator) said that Salman was sitting by the side of the Prophet ﷺ and he struck him on his thigh and said, "He his friends. By Him in Whose Hand is my soul, if faith was placed on Pleiades, the people of Persia would fetch it." [Ahmed 9410, Muslim 2546] --------------------------------------------------------------------------------
Top