سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3317
حدیث نمبر: 3317
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلادِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ سورة التغابن آية 14، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَؤُلَاءِ رِجَالٌ أَسْلَمُوا مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ وَأَرَادُوا أَنْ يَأْتُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَى أَزْوَاجُهُمْ وَأَوْلَادُهُمْ أَنْ يَدَعُوهُمْ أَنْ يَأْتُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَوُا النَّاسَ قَدْ فَقُهُوا فِي الدِّينِ، ‏‏‏‏‏‏هَمُّوا أَنْ يُعَاقِبُوهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلادِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ سورة التغابن آية 14 الْآيَةَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
تفسیر سورت التغابن
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ان سے ایک آدمی نے آیت «يا أيها الذين آمنوا إن من أزواجکم وأولادکم عدوا لکم فاحذروهم» اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں، پس ان سے ہوشیار رہنا اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے (التغابن: ١٤) ، کے بارے میں پوچھا کہ یہ کس کے بارے میں اتری ہے؟ انہوں نے کہا: اہل مکہ میں کچھ لوگ تھے جو ایمان لائے تھے، اور انہوں نے نبی اکرم کے پاس پہنچنے کا ارادہ کرلیا تھا، مگر ان کی بیویوں اور ان کی اولادوں نے انکار کیا کہ وہ انہیں چھوڑ کر رسول اللہ کے پاس جائیں، پھر جب وہ (کافی دنوں کے بعد) رسول اللہ کے یہاں آئے اور دیکھا کہ لوگوں نے دین کی فقہ، (دین کی سوجھ بوجھ) کافی حاصل کرلی ہے، تو انہوں نے ارادہ کیا کہ وہ اپنی بیویوں اور بچوں کو (ان کے رکاوٹ ڈالنے کے باعث) سزا دیں، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٦١٢٣) (حسن)
قال الشيخ الألباني: حسن
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3317
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that someone asked him to explain the verse: He explained: They were the people who embraced Islam in Makkah and longed to join the Prophet ﷺ , but their wives and children prevented them from doing so. Thus, when they came to Madinah, they found that others had gained tremendous understanding of religion, so they resolved to punish them (that is, their wives and children). It was then that this verse was revealed: "O you who believe, surely among your wives and your children, there are (some) enemies to you, so be aware of them." (64: 14)
Top