سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3362
حدیث نمبر: 3362
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ عُمَرُ يَسْأَلُنِي مَعَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ:‏‏‏‏ أَتَسْأَلُهُ وَلَنَا بَنُونَ مِثْلُهُ ؟ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ:‏‏‏‏ إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ:‏‏‏‏ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّمَا هُوَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ وَقَرَأَ السُّورَةَ إِلَى آخِرِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عُمَرُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏
سورہ فتح کی تفسیر
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم کے صحابہ کی موجودگی میں عمر ؓ مجھ سے (مسئلہ) پوچھتے تھے (ایک بار) عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے ان سے کہا: آپ ان ہی سے کیوں پوچھتے ہیں جب کہ ہمارے بھی ان کے جیسے بچے ہیں (کیا بات ہے؟ ) عمر ؓ نے انہیں جواب دیا وہ جس مقام و مرتبہ پر ہے وہ آپ کو معلوم ہے۔ پھر انہوں نے ان سے اس آیت «إذا جاء نصر اللہ والفتح» کے بارے میں پوچھا، (ابن عباس ؓ کہتے ہیں) میں نے کہا: اس میں رسول اللہ کی وفات کی خبر ہے، اللہ نے آپ کو آگاہ کیا ہے، انہوں نے یہ پوری سورة شروع سے آخر تک پڑھی، عمر ؓ نے ان سے کہا: قسم اللہ کی! میں نے اس سورة سے وہی سمجھا اور جانا جو تو نے سمجھا اور جانا ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated: Umar would ask me (about religious matters) in the presence of the sahabah of the Prophet ﷺ Abdur Rahman ibn Awf said to him, “Do you ask him while he is like our children?” He said, “(You know) from where he has learnt.”O Then he asked me to explain:When comes the help of Allah and victory. (110 :1 to the end of the surah, an-Nasr) I said, “Indeed, it was the term of life of Allah’s Messenger that, he was informed, had come to the end. “And I recited the surah to the end. Umar said, “By Allah, I do not know about it more than what you know.” [Ahmed 3127, Bukhari 3627] --------------------------------------------------------------------------------
Top