سنن الترمذی - قیامت کا بیان - حدیث نمبر 2415
حدیث نمبر: 2415
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا مِنْكُمْ مِنْ رَجُلٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ رَبُّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ، ‏‏‏‏‏‏فَيَنْظُرُ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلَا يَرَى شَيْئًا إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْهُ فَلَا يَرَى شَيْئًا إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَنْظُرُ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ فَتَسْتَقْبِلُهُ النَّارُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَقِيَ وَجْهَهُ حَرَّ النَّارِ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَلْيَفْعَلْ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ يَوْمًا بِهَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَرَغَ وَكِيعٌ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ فَلْيَحْتَسِبْ فِي إِظْهَارِ هَذَا الْحَدِيثِ بِخُرَاسَانَ،‏‏‏‏ لِأَنَّ الْجَهْمِيَّةَ يُنْكِرُونَ هَذَا اسْمُ أَبِي السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ بْنِ سَلْمِ بْنِ خَالِدِ بْنِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ الْكُوفِيُّ.
حساب وقصاص کے متعلق
عدی بن حاتم ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے مگر اس کا رب اس سے قیامت کے روز کلام کرے گا اور دونوں کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا، وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو اسے سوائے اپنے عمل کے کوئی چیز دکھائی نہ دے گی، پھر بائیں جانب دیکھے گا تو اسے سوائے اپنے عمل کے کوئی چیز دکھائی نہ دے گی، پھر سامنے دیکھے گا تو اسے جہنم نظر آئے گی ، رسول اللہ نے فرمایا: تم میں سے جو جہنم کی گرمی سے اپنے چہرے کو بچانا چاہے تو اسے ایسا کرنا چاہیئے، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعے کیوں نہ ہو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الرقاق ٤٩ (٦٥٣٩)، والتوحید ٢٤ (٧٤٤٣)، و ٣٦ (٧٥١٢)، صحیح مسلم/الزکاة ٢٠ (١٠١٦)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١٣ (١٨٥)، والزکاة ٢٨ (١٨٤٣) (تحفة الأشراف: ٩٨٥٢)، و مسند احمد (٤/٢٥٦) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی جہنم سے بچاؤ کا راستہ اختیار کرے، اس لیے زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرے، اور نیک عمل کرتا رہے، کیونکہ یہ جہنم سے بچاؤ اور نجات کا ذریعہ ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (185)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2415
ابوسائب کہتے ہیں کہ ایک دن اس حدیث کو ہم سے وکیع نے اعمش کے واسطہ سے بیان کیا پھر جب وکیع یہ حدیث بیان کر کے فارغ ہوئے تو کہا: اہل خراسان میں سے جو بھی یہاں موجود ہوں انہیں چاہیئے کہ وہ اس حدیث کو خراسان میں بیان کر کے اور اسے پھیلا کر ثواب حاصل کریں۔
امام ترمذی کہتے ہیں کہ یہ بات انہوں نے اس لیے کہی کیونکہ جہمیہ اس حدیث کا انکار کرتے ہیں ٢ ؎۔ ابوسائب کا نام سلمہ بن جنادہ بن سلم بن خالد بن جابر بن سمرہ کوفی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (صحیح )
وضاحت: ٢ ؎: جہمیہ اس حدیث کا انکار اس لیے کرتے ہیں کیونکہ اس میں کلام الٰہی کا اثبات ہے اور جہمیہ اس کے منکر ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (185)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2415
Sayyidina Adi ibn Hatim reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “There is none of you with whom his Lord will not speak on the Day of Resurrection and there will not be between them or an interpreter. He will look to his right and not see anything but that which he has forwarded, and he will look to his left and not see anything but that which he has forwarded. Then he will look ahead of him and the Fire will confront him.” Allah’s Messenger said further, “He among you who can save his face from the Fire even with a piece of date let him do it.” [Bukhari 6539,M 1016, Ibn e Majah 185, 1843, Ahmed 18274]
Top