سنن الترمذی - قیامت کا بیان - حدیث نمبر 2446
حدیث نمبر: 2446
حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ يُونُسَ كُوفِيٌّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَمُرُّ بِالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَمَعَهُمُ الْقَوْمُ وَالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَمَعَهُمُ الرَّهْطُ وَالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَلَيْسَ مَعَهُمْ أَحَدٌ حَتَّى مَرَّ بِسَوَادٍ عَظِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا ؟ قِيلَ:‏‏‏‏ مُوسَى وَقَوْمُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكَنِ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَانْظُرْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ مِنْ ذَا الْجَانِبِ وَمِنْ ذَا الْجَانِبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ:‏‏‏‏ هَؤُلَاءِ أُمَّتُكَ وَسِوَى هَؤُلَاءِ مِنْ أُمَّتِكَ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ فَدَخَلَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَسْأَلُوهُ وَلَمْ يُفَسِّرْ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ نَحْنُ هُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ قَائِلُونَ:‏‏‏‏ هُمْ أَبْنَاؤُنَا الَّذِينَ وُلِدُوا عَلَى الْفِطْرَةِ وَالْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ هُمُ الَّذِينَ لَا يَكْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنَا مِنْهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنَا مِنْهُمْ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وفي الباب عن ابْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم معراج کے لیے تشریف لے گئے تو وہاں آپ کا ایک نبی اور کئی نبیوں کے پاس سے گزر ہوا، ان میں سے کسی نبی کے ساتھ ان کی پوری امت تھی، کسی کے ساتھ ایک جماعت تھی، کسی کے ساتھ کوئی نہ تھا، یہاں تک کہ آپ کا گزر ایک بڑے گروہ سے ہوا، تو آپ نے پوچھا یہ کون ہیں؟ کہا گیا: یہ موسیٰ اور ان کی قوم ہے، آپ اپنے سر کو بلند کیجئے اور دیکھئیے: تو یکایک میں نے ایک بہت بڑا گروہ دیکھا جس نے آسمان کے کناروں کو اس جانب سے اس جانب تک گھیر رکھا تھا، مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور اس کے سوا آپ کی امت میں ستر ہزار اور ہیں جو جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوں گے، پھر آپ گھر میں تشریف لے گئے اور لوگ آپ سے اس کی بابت نہیں پوچھ سکے اور نہ ہی آپ نے ان کے سامنے اس کی تفسیر بیان کی، چناچہ ان میں سے بعض صحابہ نے کہا: شاید وہ ہم ہی لوگ ہوں اور بعض نے کہا: شاید ہماری وہ اولاد ہیں جو فطرت اسلام پر پیدا ہوئیں۔ لوگ گفتگو کر ہی رہے تھے کہ نبی اکرم باہر نکل آئے اور فرمایا: یہ وہ لوگ ہوں گے جو نہ بدن پر داغ لگواتے ہیں اور نہ جھاڑ پھونک اور منتر کرواتے ہیں اور نہ ہی بدفالی لیتے ہیں، وہ صرف اپنے رب پر توکل و اعتماد کرتے ہیں ، اسی اثناء میں عکاشہ بن محصن ؓ نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں بھی انہیں میں سے ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں ، (تم بھی انہی میں سے ہو) پھر ایک دوسرے شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: کیا میں بھی انہیں میں سے ہوں؟ تو آپ نے فرمایا: عکاشہ نے تم پر سبقت حاصل کرلی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابوہریرہ اور ابن مسعود ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ٣١ (٣٤١٠)، والطب ١٧ (٥٧٠٥)، و ٤٢ (٥٧٥٢)، والرقاق ٢١ (٦٤٧٢)، و ٥٠ (٦٥٤١)، صحیح مسلم/الإیمان ٩٤ (٢٢٠) (تحفة الأشراف: ٥٤٩٣)، و مسند احمد (١/٢٧١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے ان لوگوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے جو اللہ پر اعتماد، بھروسہ اور توکل کرتے ہیں، جھاڑ پھونک اور بدشگونی وغیرہ سے بھی بچتے ہیں باوجود یکہ مسنون دعاؤں کے ساتھ دم کرنا اور علاج معالجہ کرنا جائز ہے یہ اللہ رب العالمین پر اعتماد و توکل کی اعلی مثال ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2446
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated: When the Prophet ﷺ was taken to the (heavens for the) mi’raj, he passed by a Prophet ﷺ and Prophets with whom were a group of people, a Propher and Prophets with whom was a raht, a Prophet ﷺ and Prophets with whom was nobody till he passed by a great multitude. He asked. “Who is this?” He was told, “Musa and his people, but raise your head and see.” He said, “I saw a great multitude that had plugged the horizon from this side barricaded the horizon from that side.” He was told, “These are you ummah and apart from these there are seventy thousand of your ummah who will enter paradise without any accounting.” Then he came (home) and they did not ask him and he did not explain to them. They said (to one another), “We are among them.” And some said, “they are the children born on nature and on Islam.’ The Prophet ﷺ came out and said, “They are those who do not have themselves cauterised or treated with incantation (charms) , or believe in omens, but on their Lord do they rely. Ukashah ibn Mihsan got up and said, “Am I one of them,O Messenger of , “Yes.” Then another came and asked, “Am I one of them?” He said, “Ukashah overtook you in that.” [Bukhari 5752, Muslim 220, Ahmed 2448] --------------------------------------------------------------------------------
Top