سنن الترمذی - قیامت کا بیان - حدیث نمبر 2467
حدیث نمبر: 2467
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَنَا شَطْرٌ مِنْ شَعِيرٍ فَأَكَلْنَا مِنْهُ مَا شَاءَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قُلْتُ لِلْجَارِيَةِ:‏‏‏‏ كِيلِيهِ فَكَالَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ فَنِيَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَلَوْ كُنَّا تَرَكْنَاهُ لَأَكَلْنَا مِنْهُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعْنَى قَوْلِهَا شَطْرٌ تَعْنِي شَيْئًا.
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ کی وفات ہوئی، اس وقت ہمارے پاس تھوڑی سی جو تھی، پھر جتنی مدت تک اللہ تعالیٰ نے چاہا ہم نے اسی سے کھایا، پھر ہم نے لونڈی کو جو تولنے کے لیے کہا، تو اس نے تولا، پھر بقیہ جو بھی جلد ہی ختم ہوگئے، لیکن اگر ہم اسے چھوڑ دیتے اور نہ تولتے تو اس میں سے اس سے زیادہ مدت تک کھاتے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - یہاں عائشہ ؓ کے قول «شطر» کا معنی قدرے اور تھوڑا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٧٢٢٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث میں فقر و تنگ دستی کی زندگی گزار نے والوں کے لیے نصیحت ہے کہ وہ اہل دنیا اور ان کو میسر آسائشوں کی طرف نہ دیکھیں، بلکہ رسول اور ازواج مطہرات کی زندگیوں کو سامنے رکھیں، اور فقر و فاقہ کی زندگی کو اپنے لیے باعث سعادت سمجھیں، یہ بھی معلوم ہوا کہ کھانے پینے کی چیزوں کو بلا تولے ناپے استعمال کیا جائے تو اس میں برکت ہوتی ہے، اور جس حدیث میں طعام کے تولنے کے بارے میں ہے کہ تولنے سے برکت ہوتی ہے وہ طعام بیچنے کے موقع سے ہے، کیونکہ اس وقت دو آدمیوں کے اپنے اپنے حقوق کی جانکاری کی بات ہے۔
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2467
Sayyidah Aaisha (RA) said: “When Allah’s Messenger died, we had some barley. We ate from it what we wished to eat. Then I said to the female servant, ‘Weigh it’. Once she weighed it, it did not last long. If we had let it be (as it was) we would have eaten it for more than that time.” [Ahmed 24822, Bukhari 3097, Muslim 2973, Ibn e Majah 3345]
Top