سنن الترمذی - قیامت کا بیان - حدیث نمبر 2476
حدیث نمبر: 2476
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، حَدَّثَنِي مَنْ،‏‏‏‏ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّا لَجُلُوسٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ مَا عَلَيْهِ إِلَّا بُرْدَةٌ لَهُ مَرْقُوعَةٌ بِفَرْوٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكَى لِلَّذِي كَانَ فِيهِ مِنَ النِّعْمَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي هُوَ الْيَوْمَ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَيْفَ بِكُمْ إِذَا غَدَا أَحَدُكُمْ فِي حُلَّةٍ وَرَاحَ فِي حُلَّةٍ وَوُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ صَحْفَةٌ وَرُفِعَتْ أُخْرَى وَسَتَرْتُمْ بُيُوتَكُمْ كَمَا تُسْتَرُ الْكَعْبَةُ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ خَيْرٌ مِنَّا الْيَوْمَ نَتَفَرَّغُ لِلْعِبَادَةِ وَنُكْفَى الْمُؤْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَأَنْتُمُ الْيَوْمَ خَيْرٌ مِنْكُمْ يَوْمَئِذٍ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَيَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ هُوَ ابْنُ مَيْسَرَةَ وَهُوَ مَدَنِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى عَنْهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيُّ الَّذِي رَوَى عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏رَوَى عَنْهُ وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ كُوفِيٌّ رَوَى عَنْهُ سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏وَشُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ.
علی ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ مصعب بن عمیر ١ ؎ آئے ان کے بدن پر چمڑے کی پیوند لگی ہوئی ایک چادر تھی، جب رسول اللہ نے انہیں دیکھا تو ان کی اس ناز و نعمت کو دیکھ کر رونے لگے جس میں وہ پہلے تھے اور جس حالت میں ان دنوں تھے، پھر رسول اللہ نے فرمایا: کیا حال ہوگا تمہارا اس وقت جب کہ تم میں سے ایک شخص ایک جوڑے میں صبح کرے گا تو دوسرے جوڑے میں شام کرے گا اور اس کے سامنے ایک برتن کھانے کا رکھا جائے گا تو دوسرا اٹھایا جائے گا، اور تم اپنے مکانوں میں ایسے ہی پردہ ڈالو گے جیسا کہ کعبہ پر پردہ ڈالا جاتا ہے؟ ٢ ؎، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم اس وقت آج سے بہت اچھے ہوں گے اور عبادت کے لیے فارغ ہوں گے اور محنت و مشقت سے بچ جائیں گے؟ تو رسول اللہ نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم آج کے دن ان دنوں سے بہتر ہو ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - یزید بن زیاد سے مراد یزید بن زیاد بن میسرہ مدنی ہیں، ان سے مالک بن انس اور دیگر اہل علم نے روایت کی ہے اور (دوسرے) یزید بن زیاد دمشقی وہ ہیں جنہوں نے زہری سے روایت کیا ہے اور ان سے (یعنی دمشقی سے) وکیع اور مروان بن معاویہ نے روایت کیا ہے، اور (تیسرے) یزید بن ابی زیاد کوفی ہیں ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ٠ التحفة: ١٠٣٣٩) (ضعیف) (محمد بن کعب قرظی سے استاذ راوی مبہم ہیں )
وضاحت: ١ ؎: مصعب بن عمیر ؓ جلیل القدر صحابہ میں سے ہیں، یہ اپنا سارا مال و متاع مکہ میں چھوڑ کر ہجرت کر کے رسول اللہ کے پاس پہنچے، عقبہ ثانیہ کے بعد آپ نے ان کو قرآن کی تعلیم دینے اور دین کی باتیں سکھانے کے لیے مدینہ بھیجا، مدینہ میں ہجرت سے پہلے جمعہ کے لیے لوگوں کو سب سے پہلے جمع کرنے کا شرف انہی کو حاصل ہے، زمانہ جاہلیت میں سب سے زیادہ ناز و نعمت کی زندگی گزار نے والے تھے، لیکن اسلام لانے کے بعد ان سب سے انہیں بےرغبتی ہوگئی۔ ٢ ؎: یعنی ایک وقت ایسا آئے گا کہ مال ومتاع کی ایسی کثرت ہوجائے گی کہ صبح و شام کپڑے بدلے جائیں گے، قسم قسم کے کھانے لوگوں کے سامنے ہوں گے، لوگ اپنے مکانوں کی تزئین کریں گے، گھروں میں عمدہ اور قیمتی کپڑوں کے پردے لٹکائیں گے، جیسا کہ آج کل ہے۔ ٣ ؎: امام ترمذی ان تین لوگوں کے درمیان فرق بیان کر رہے ہیں جو یزید کے نام سے موسوم ہیں: ( ١ ) یزید بن زیاد بن میسرہ مدنی ہیں، جو اس حدیث کی سند میں مذکور ہیں ( ٢ ) یزید بن زیاد مشقی ہیں، ( ٣ ) یزید بن ابی زیاد کوفی ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشکاة (5366 / التحقيق الثاني)، وانظر الحديث (2591) // ضعيف الجامع الصغير (4293) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2476
Sayyidina Ali ibn Abu Talib narrated One wintry night, I went out of the house of Allah’s Messenger ﷺ . I took a bad smelling leather, slit it in the middle and put it on my neck and tied my waist with a branch of a palm tree. I was very hungry. If there had been some food in the Prophet’s r.L., house, I would have eaten from it. I was looking for something when I came across a Jew with his property. He was watering his garden with his water-wheel. I peeped inside through a hole in the wall. He said, “What is with you,O villager?” Will you draw a bucket against a date?” I said, “Yes. Open the gate that I may enter.” He opened it and I went in. He gave me a bucket. Against every bucket that I drew, he gave me a date till I had a handful; I returned the bucket and said, “Enough.” I ate them and then I drank the water. Then I came to the mosque and found Allah’s Messenger there.
Top