سنن الترمذی - قیامت کا بیان - حدیث نمبر 2487
حدیث نمبر: 2487
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ بِمَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَتَاهُ الْمُهَاجِرُونَ،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ مَا رَأَيْنَا قَوْمًا أَبْذَلَ مِنْ كَثِيرٍ وَلَا أَحْسَنَ مُوَاسَاةً مِنْ قَلِيلٍ مِنْ قَوْمٍ نَزَلْنَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏لَقَدْ كَفَوْنَا الْمُؤْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَشْرَكُونَا فِي الْمَهْنَإِ حَتَّى لَقَدْ خِفْنَا أَنْ يَذْهَبُوا بِالْأَجْرِ كُلِّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا مَا دَعَوْتُمُ اللَّهَ لَهُمْ وَأَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِمْ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم جب مدینہ تشریف لائے تو آپ کے پاس مہاجرین نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! جس قوم کے پاس ہم آئے ہیں ان سے بڑھ کر ہم نے کوئی قوم ایسی نہیں دیکھی جو اپنے مال بہت زیادہ خرچ کرنے والی ہے اور تھوڑے مال ہونے کی صورت میں بھی دوسروں کے ساتھ غم خواری کرنے والی ہے۔ چناچہ انہوں نے ہم کو محنت و مشقت سے باز رکھا اور ہم کو آرام و راحت میں شریک کیا یہاں تک کہ ہمیں خوف ہے کہ ہماری ساری نیکیوں کا ثواب کہیں انہیں کو نہ مل جائے؟ نبی اکرم نے فرمایا: بات ایسی نہیں ہے جیسا تم نے سمجھا ہے جب تک تم لوگ اللہ سے ان کے لیے دعائے خیر کرتے رہو گے اور ان کا شکریہ ادا کرتے رہو گے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ٧٥٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی جب تک تم ان کے حق میں خیر کی دعا کرتے رہو گے تو تمہاری یہ دعائیں ان کی نیکیوں کے بالمقابل ہوں گی، اور اس کا ثواب تمہیں ملے گا، اور تمہاری یہی دعائیں ان کی اس محنت و مشقت کا بدل ہوں گی جو انہوں نے تمہاری خاطر کیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (3206)، التعليق الرغيب (2 / 56 )
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2487
Top