سنن الترمذی - قیامت کا بیان - حدیث نمبر 2497
حدیث نمبر: 2497
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ بِحَدِيثَيْنِ:‏‏‏‏ أَحَدِهِمَا عَنْ نَفْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْآخَرِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَأَنَّهُ فِي أَصْلِ جَبَلٍ يَخَافُ أَنْ يَقَعَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ الْفَاجِرَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَذُبَابٍ وَقَعَ عَلَى أَنْفِهِ ،‏‏‏‏ قَالَ بِهِ هَكَذَا فَطَارَ.
حارث بن سوید کہتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے دو حدیثیں بیان کیں، ایک اپنی طرف سے اور دوسری نبی اکرم کی طرف سے (یعنی ایک موقوف اور دوسری مرفوع) عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا: مومن اپنے گناہ کو ایسا دیکھتا ہے گویا وہ پہاڑ کی جڑ میں ہے۔ ڈرتا ہے کہ اس پر وہ گر نہ پڑے ١ ؎، اور فاجر اپنے گناہ کو ایک مکھی کے مانند دیکھتا ہے جو اس کی ناک پر بیٹھی ہوئی ہے، اس نے ہاتھ سے اشارہ کیا اور وہ اڑ گئی ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الدعوات ٤ (٦٣٠٨)، صحیح مسلم/التوبة ١ (٢٧٤٤) (تحفة الأشراف: ٩١٩٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اسے عذاب الٰہی کا پہاڑ اپنے سامنے نظر آتا ہے۔ ٢ ؎: یعنی ایک فاجر شخص اپنے گناہ کے سلسلہ میں بےخوف ہوتا ہے اور اس کی نگاہ میں اس گناہ کی کوئی اہمیت نہیں، نہ ہی اسے اس پر کوئی افسوس ہوتا ہے بلکہ اس کی حیثیت اس مکھی کی طرح ہے جو ناک پر بیٹھی ہو اور ہاتھ کے اشارہ سے بھاگ جائے، اسی طرح اس کے عقل و فہم میں اس گناہ کا کوئی تصور باقی نہیں رہتا یہ ابن مسعود کی موقوف روایت ہے، (مرفوع کا ذکر آگے ہے)۔
قال الشيخ الألباني: **
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2497
Harith ibn Suwayd (RA) reported that Abdullah narrated to them two ahadith from himself and the other from the Prophet ﷺ . He said: A Believer sees his sins as though he is at the base of a mountain and fears that it might fall on him. And, a sinner sees his sins as though a fly is perched on his nose. He weaves at it like this and it flies away.This was his saying, while) Allah’s Messenger said: Allah is more pleased when one of you makes repentance than a man is on finding his she camel in wilderness where he had gone with it. He loses it and looks out for it till he is on the point of death and says to himself, ‘Let me return to where I had lost it and die there.” He returns to the place and his sleepy eyes have the better of him.(Later) , he awakes and lo! His camel is by his head laden with his food and his drink and what is good for him. [Ahmed 3627, Bukhari 6308, Muslim 2744, TM 4247]
Top