سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2314
حدیث نمبر: 2314
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ لَا يَرَى بِهَا بَأْسًا يَهْوِي بِهَا سَبْعِينَ خَرِيفًا فِي النَّارِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
جو شخص لوگوں کو ہنسانے کے لئے کوئی بات
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: آدمی کبھی ایسی بات کہہ دیتا ہے جس میں وہ خود کوئی حرج نہیں سمجھتا حالانکہ اس کی وجہ سے وہ ستر برس تک جہنم کی آگ میں گرتا چلا جائے گا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الرقاق ٢٣ (٦٤٧٧، ٦٤٧٨)، صحیح مسلم/الزہد ٦ (٢٩٨٨) (تحفة الأشراف: ١٤٢٨٣)، و مسند احمد (٢/٢٣٦، ٣٥٥، ٣٧٩) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ایک شخص دوسروں کو ہنسانے کے لیے اور ان کی دلچسپی کی خاطر اپنی زبان سے اللہ کی ناراضگی کی بات کہتا ہے یا بناوٹی اور جھوٹی بات کہتا ہے، اور کہنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا کہ وہ باعث گناہ اور لائق سزا ہے حالانکہ وہ اپنی اس بات کے سبب جہنم کی سزا کا مستحق ہوتا ہے، معلوم ہوا کہ دوسروں کو ہنسانے اور انہیں خوش کرنے کے لیے کوئی ایسی ہنسی کی بات نہیں کرنی چاہیئے جو گناہ کی بات ہو اور باعث عذاب ہو۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (3970)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2314
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “ Indeed a man speaks some words seeing no harm in them but Allah will cast him in fire down seventy years deep” [Ibn e Majah 3970, Bukhari 6477, Ahmed 7219]
Top