سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2322
حدیث نمبر: 2322
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُكْتِبُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ قُرَّةَ، قَال، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ضَمْرَةَ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَلَا إِنَّ الدُّنْيَا مَلْعُونَةٌ، ‏‏‏‏‏‏مَلْعُونٌ مَا فِيهَا إِلَّا ذِكْرُ اللَّهِ وَمَا وَالَاهُ وَعَالِمٌ أَوْ مُتَعَلِّمٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی بے وقعتی
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا: بیشک دنیا ملعون ہے اور جو کچھ دنیا میں ہے وہ بھی ملعون ہے، سوائے اللہ کی یاد اور اس چیز کے جس کو اللہ پسند کرتا ہے، یا عالم (علم والے) اور متعلم (علم سیکھنے والے) کے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزہد ٣ (٤١١٢) (تحفة الأشراف: ١٣٥٧٢) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ دنیا اور دنیا کی تمام چیزیں جو اللہ کی یاد سے غافل کردینے والی ہوں سب کی سب اللہ کے نزدیک ملعون ہیں، گویا لعنت دنیا کی ان چیزوں پر ہے جو ذکر الٰہی سے غافل کردینے والی ہوں، اس سے دنیا کی وہ نعمتیں اور لذتیں مستثنیٰ ہیں جو اس بری صفت سے خالی ہیں، مثلاً مال اگر حلال طریقے سے حاصل ہو اور حلال مصارف پر خرچ ہو تو یہ اچھا ہے، بصورت دیگر یہی مال برا اور لعنت کے قابل ہے، وہ علم بھی اچھا ہے جو بندوں کو اللہ سے قریب کر دے بصورت دیگر یہ بھی برا ہے، اس حدیث سے علماء اور طلبائے علوم دینیہ کی فضیلت ثابت ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (4112)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2322
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah;s Messenger ﷺ say, “ The world is accursed, and accursed is whatever it contains except mention of Allah, that which is dear to Him and the scholar or the student” [ Ibn e Majah 4112]
Top