سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2333
حدیث نمبر: 2333
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي بِمِنْكَبِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُدَّ نَفْسَكَ فِي أَهْلِ الْقُبُورِ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ:‏‏‏‏ إِذَا أَصْبَحْتَ فَلَا تُحَدِّثْ نَفْسَكَ بِالْمَسَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا أَمْسَيْتَ فَلَا تُحَدِّثْ نَفْسَكَ بِالصَّبَاحِ، ‏‏‏‏‏‏وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ قَبْلَ سَقَمِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنْ حَيَاتِكَ قَبْلَ مَوْتِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُكَ غَدًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الْأَعْمَشُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، نَحْوَهُ.
حدیث نمبر: 2336
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏نَحْوَهُ.
امیدوں کے کم ہونے کے متعلق
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے میرے بدن کے بعض حصے کو پکڑ کر فرمایا: تم دنیا میں ایسے رہو گویا تم ایک مسافر یا راہ گیر ہو، اور اپنا شمار قبر والوں میں کرو ۔ مجاہد کہتے ہیں: ابن عمر ؓ نے مجھ سے کہا: جب تم صبح کرو تو شام کا یقین مت رکھو اور جب شام کرو تو صبح کا یقین نہ رکھو، اور بیماری سے قبل صحت و تندرستی کی حالت میں اور موت سے قبل زندگی کی حالت میں کچھ کرلو اس لیے کہ اللہ کے بندے! تمہیں نہیں معلوم کہ کل تمہارا نام کیا ہوگا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اعمش نے مجاہد سے، مجاہد نے ابن عمر ؓ سے اس حدیث کی اسی طرح سے روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الرقاق ٣ (٦٤١٦)، سنن ابن ماجہ/الزہد ٣ (٤١١٤) (تحفة الأشراف: ٧٣٨٦)، و مسند احمد (٢/٢٤، ١٣١) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث میں دنیا سے بےرغبتی اور دنیاوی آرزوئیں کم رکھنے کا بیان ہے، مفہوم یہ ہے کہ جس طرح ایک مسافر دوران سفر کچھ وقت کے لیے کسی جگہ قیام کرتا ہے، تم دنیا کو اپنے لیے ایسا ہی سمجھو، بلکہ اپنا شمار قبر والوں میں کرو، گویا تم دنیا سے جا چکے، اسی لیے آگے فرمایا: صبح پالینے کے بعد شام کا انتظار مت کرو اور شام پالینے کے بعد صبح کا انتظار مت کرو بلکہ اپنی صحت و تندرستی کے وقت مرنے کے بعد والی زندگی کے لیے کچھ تیاری کرلو، کیونکہ تمہیں کچھ خبر نہیں کہ کل تمہارا شمار مردوں میں ہوگا یا زندوں میں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1157)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2333
اس سند سے بھی ابن عمر ؓ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1157 )
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2333
Sayyidina Ibn Umar (RA) narrated: Allah’s Messenger ﷺ held me by a part of my body and said, “Be in this world as though you are a stranger or one cutting through the road and count yourself among the occupiers of the grave.” After this, Ibn Umar (RA) said to Mujahid ‘When it is morning, you should not trust yourself to make it to evening, and when it is evening, you should not expect to make it to the morning. Seize opportunity of your good health before you fall ill and of your life before your death. For, you could not say what will be with you tomorrow. [Ahmed 4764, Bukhari 6416]
Top