سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2345
حدیث نمبر: 2345
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ أَخَوَانِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ أَحَدُهُمَا يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْآخَرُ يَحْتَرِفُ، ‏‏‏‏‏‏فَشَكَا الْمُحْتَرِفُ أَخَاهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَعَلَّكَ تُرْزَقُ بِهِ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
دنیا سے بے رغبتی کے بارے میں
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم کے زمانے میں دو بھائی تھے، ان میں ایک نبی اکرم کی خدمت میں رہتا تھا اور دوسرا محنت و مزدوری کرتا تھا، محنت و مزدوری کرنے والے نے ایک مرتبہ نبی اکرم سے اپنے بھائی کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: شاید تجھے اسی کی وجہ سے روزی ملتی ہو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ٣٧٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: محنت مزدوری کرنے والے نے یہ شکایت کی کہ یہ کمانے میں میرا تعاون نہیں کرتا اور میرے ساتھ کھاتا ہے، اس پر آپ نے شکایت کرنے والے کی یہ فہمائش کی کہ وہ علم دین سیکھنے کے لیے میرے پاس رہتا ہے، اس لیے یہ سمجھو کہ تم کو جو تمہاری کمائی سے روزی ملتی ہے اس میں اس کی برکت بھی شامل ہے، اس لیے تم گھمنڈ میں مت مبتلا ہوجاؤ، واضح رہے کہ دوسرا بھائی یونہی بیکار نہیں بیٹھا رہتا تھا، یا یونہی کام چوری نہیں کرتا تھا، علم دین کی تحصیل میں مشغول رہتا تھا، اس لیے اس حدیث سے بےکاری اور کام چوری کی دلیل نہیں نکالی جاسکتی، بلکہ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اللہ کے راستہ میں لگنے والوں کی تائید اور معاونت دیگر اہل خانہ کیا کریں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (5308)، الصحيحة (2769)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2345
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that there were two brothers in the time of the Prophet ﷺ One of them used to keep company of the Prophet ﷺ the other pursued his occupation (and earned a living). He (the bread-earner) complained about his brother to the Prophet ﷺ ’ who said, “Perhaps you are given provision on account.”
Top