سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2359
حدیث نمبر: 2359
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا كَانَ يَفْضُلُ عَنْ أَهْلِ بَيْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزُ الشَّعِيرِ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ هَذَا كُوفِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو بُكَيْرٍ وَالِدُ يَحْيَى رَوَى لَهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَيَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ مِصْرِيٌّ صَاحِبُ اللَّيْثِ.
رسول اللہ ﷺ اور آپ کے گھر والوں کا رہن سہن
ابوامامہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم کے گھر سے جو کی روٹی (اہل خانہ کی) ضرورت سے زیادہ نہیں ہوتی تھی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ٢ - یحییٰ بن ابی بکیر کوفی ہیں، ابوبکیر جو یحییٰ کے والد ہیں سفیان ثوری نے ان کی حدیث روایت کی ہے، ٣ - یحییٰ بن عبداللہ بن بکیر مصری ہیں اور لیث کے شاگرد ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ٤٨٧٠)، وانظر مسند احمد (٥/٢٥٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی گھر میں آٹے کی مقدار اتنی کم ہوتی تھی کہ اس سے بمشکل آپ کے گھر والوں کی ضرورت پوری ہوتی، کیونکہ یہ لوگ دوسروں کو ہمیشہ اپنے پر ترجیح دیتے تھے اور «ويؤثرون علی أنفسهم ولو کان بهم خصاصة» (الحشر: ٩ ) کا کامل نمونہ تھے، بقدر کفاف زندگی گزارنا پسند کرتے تھے، اسی لیے جو کی روٹی بھی ضرورت سے زیادہ نہیں ہوتی تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (124)، التعليق الرغيب (4 / 110)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2359
Sayyidina Abu Umamah (RA) reported that in the house of Allah’s Messenger ﷺ there never was more barley bread than necessary.
Top