سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2367
حدیث نمبر: 2367
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَشَّقَانِ مِنْ كَتَّانٍ فَتَمَخَّطَ فِي أَحَدِهِمَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ بَخٍ بَخٍ يَتَمَخَّطُ أَبُو هُرَيْرَةَ فِي الْكَتَّانِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَأَخِرُّ فِيمَا بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحُجْرَةِ عَائِشَةَ مِنَ الْجُوعِ مَغْشِيًّا عَلَيَّ فَيَجِيءُ الْجَائِي فَيَضَعُ رِجْلَهُ عَلَى عُنُقِي يَرَى أَنَّ بِيَ الْجُنُونَ وَمَا بِي جُنُونٌ وَمَا هُوَ إِلَّا الْجُوعُ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
صحابہ کرام کے رہن سہن کے بارے میں
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ ہم ابوہریرہ ؓ کی خدمت میں موجود تھے، آپ کے پاس گیرو سے رنگے ہوئے دو کتان کے کپڑے تھے، انہوں نے ایک کپڑے میں ناک پونچھی اور کہا: واہ واہ، ابوہریرہ! کتان میں ناک پونچھتا ہے، حالانکہ ایک وہ زمانہ بھی تھا کہ میں رسول اللہ کے سامنے، اور حجرہ عائشہ ؓ کے درمیان بھوک کی شدت کی وجہ سے بیہوش ہو کر گرپڑتا تو کوئی آنے والا آتا اور میری گردن پر اپنا پاؤں رکھ دیتا اور سمجھتا کہ میں پاگل ہوں، حالانکہ میں پاگل نہیں ہوتا تھا ایسا صرف بھوک کی شدت کی وجہ سے ہوتا تھا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اور اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الاعتصام ١٦ (٧٣٢٤) (تحفة الأشراف: ١٤٤١٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ انتہائی تنگی کی زندگی گزارنے کے باوجود صحابہ کرام بےانتہا خوددار، صابر اور قانع تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2367
Muhammad ibn Sirin narrated: We were with Abu Hurayrah He had two pieces of cloth, red in colour. He cleaned his nose with one of them and said, “Good, Abu Hurayrah (RA) uses this cloth today to clean his nose. I remember the time when I had fallen down due to hunger between the pulpit of Allah’s Messenger ﷺ and the apartment of Sayyidah Ayshah (RA), unconsciousness had overtaken me. Those who passed by put their feet on my neck supposing that I had gone mad though I was not mad, only hunger had overtaken me.’ [Ahmed 23993]
Top