سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2374
حدیث نمبر: 2374
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ خَوْلَةَ بِنْتَ قَيْسٍ،‏‏‏‏ وَكَانَتْ تَحْتَ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏تَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ مَنْ أَصَابَهُ بِحَقِّهِ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَرُبَّ مُتَخَوِّضٍ فِيمَا شَاءَتْ بِهِ نَفْسُهُ مِنْ مَالِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ لَيْسَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا النَّارُ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو الْوَلِيدِ اسْمُهُ:‏‏‏‏ عُبَيْدُ سَنُوطَا.
حق کے ساتھ مال لینے کے متعلق
حمزہ بن عبدالمطلب کی بیوی خولہ بنت قیس ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: یہ مال سرسبز اور میٹھا ہے ١ ؎ جس نے اسے حلال طریقے سے حاصل کیا اس کے لیے اس میں برکت ہوگی اور کتنے ایسے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کے مال کو حرام و ناجائز طریقہ سے حاصل کرنے والے ہیں ان کے لیے قیامت کے دن جہنم کی آگ تیار ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٥٨٢٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مال سے مراد دنیا ہے، یعنی دنیا بےانتہا میٹھی، ہری بھری، اور دل کو لبھانے والی ہے، زبان اور نگاہ سب کی لذت کی جامع ہے، اس لیے اس کے حصول کے لیے حرام طریقہ سے بچ کر صرف حلال طریقہ اپنانا چاہیئے، کیونکہ حلال طریقہ اپنانے والے کے لیے جنت اور حرام طریقہ اپنانے والے کے لیے جہنم ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1592)، المشکاة (4017 / التحقيق الثانی)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2374
Abu Walid reported that he heard Sayyidah Hawlah bint Qays (RA) wife of Sayyidina Hamzah ibn Abdul Muttalib says that she heard Allah’s Messenger ﷺ say, “Surely, this wealth is green and sweet. He, who gets it rightfully, there is blessing in it for him. And there is many an encroacher in it desiring for himself from the wealth of Allah and His Messenger ﷺ but there is nothing for him on the Day of Resurrection but the Fire.” [Ahmed 27386, Bukhari 3118]
Top