سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2388
حدیث نمبر: 2388
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا دَعَانِي ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اللہ تعالیٰ سے حسن ظن رکھنے کے متعلق
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوں جیسا وہ گمان مجھ سے رکھے، اور میں اس کے ساتھ ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الدعاء والذکر ٦ (٢٦٧٥) (تحفة الأشراف: ١٤٨٢١) (وراجع أیضا: صحیح البخاری/التوحید ١٥ (٧٤٠٥)، و ٣٥ (٥٥٣٧)، وصحیح مسلم/التوبة ١ (٢٦٧٥)، وماعند المؤلف في الدعوات برقم ٣٦٠٣)، وسنن ابن ماجہ/الأدب ٥٨ (٣٨٢٢)، و مسند احمد (٢/٢٥١)، ٣٩١، ٤١٣، ٤٤٥، ٤٨٠، ٤٨٢، ٥١٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث میں اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھنے کی ترغیب ہے، لیکن عمل کے بغیر کسی بھی چیز کی امید نہیں کی جاسکتی ہے، گویا اللہ کا معاملہ بندوں کے ساتھ ان کے عمل کے مطابق ہوگا، بندے کا عمل اگر اچھا ہے تو اس کے ساتھ اچھا معاملہ اور برے عمل کی صورت میں اس کے ساتھ برا معاملہ ہوگا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2388
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said, that Allah, the Exalted, sads, “I am as My slave thinks of Me. And I am with him when he cals Me. [Bukhari 7405, Muslim 2675]
Top