سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2389
حدیث نمبر: 2389
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ .
نیکی اور بدی کے بارے میں
نواس بن سمعان ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ سے نیکی اور بدی کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹک پیدا کرے اور لوگوں کا مطلع ہونا تم اس پر ناگوار گزرے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/البر والصلة ٥ (٢٥٥٣) (تحفة الأشراف: ١١٧١٢)، و مسند احمد (٤/١٨٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اسلام میں اچھے اخلاق کا درجہ بہت اونچا ہے، دوسروں کے کام آنا، ہر اچھے کام میں لوگوں کا تعاون کرنا، کسی کو تکلیف نہ پہنچانا یہ سب ایسی اخلاقی خوبیاں ہیں جو اسلام کی نظر میں نیکیاں ہیں، اس حدیث میں گناہ کی دو علامتیں بیان کی گئی ہیں، ایک علامت یہ ہے کہ گناہ وہ ہے جو انسان کے دل میں کھٹکے اور دوسری علامت یہ ہے کہ دوسروں کے اس سے باخبر ہونے کو وہ ناپسند کرے، گویا انسانی فطرت صحیح بات کی طرف انسان کو رہنمائی کرتی ہے، اور برائیوں سے روکتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2389
Sayyidina Nawwas ibn Sam’an (RA) reported that a man asked Allah’s Messenger about piety and sin. The Prophet ﷺ said, “Piety is good character while sin is what pinches you in your heart and you dislike that people should know about it.” [Ahmed 17650, Bukhari 295, Muslim 3553]
Top