سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 2414
حدیث نمبر: 2414
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ الْوَرْدِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،‏‏‏‏ أَنِ اكْتُبِي إِلَيَّ كِتَابًا تُوصِينِي فِيهِ وَلَا تُكْثِرِي عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَكَتَبَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَى مُعَاوِيَةَ سَلَامٌ عَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنِ الْتَمَسَ رِضَاءَ اللَّهِ بِسَخَطِ النَّاسِ كَفَاهُ اللَّهُ مُؤْنَةَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنِ الْتَمَسَ رِضَاءِ النَّاسِ بِسَخَطِ اللَّهِ وَكَلَهُ اللَّهُ إِلَى النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏وَالسَّلَامُ عَلَيْكَ ،‏‏‏‏
عبدالوہاب بن ورد سے روایت ہے کہ ان سے مدینہ کے ایک شخص نے بیان کیا: معاویہ ؓ نے ام المؤمنین عائشہ ؓ کے پاس ایک خط لکھا کہ مجھے ایک خط لکھئیے اور اس میں کچھ وصیت کیجئے۔ چناچہ عائشہ ؓ نے معاویہ ؓ کے پاس خط لکھا: دعا و سلام کے بعد معلوم ہو کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو لوگوں کی ناراضگی میں اللہ تعالیٰ کی رضا کا طالب ہو تو لوگوں سے پہنچنے والی تکلیف کے سلسلے میں اللہ اس کے لیے کافی ہوگا اور جو اللہ کی ناراضگی میں لوگوں کی رضا کا طالب ہو تو اللہ تعالیٰ انہیں لوگوں کو اسے تکلیف دینے کے لیے مقرر کر دے گا ، (والسلام علیک تم پر اللہ کی سلامتی نازل ہو) ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٧٨١٥) (صحیح) (سند میں ایک راوی " رجل من أھل المدینة " مبہم ہے، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الصحیحة رقم: ٢٣١١ )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ کی رضا مندی ہر چیز پر مقدم ہے، اس لیے اگر کوئی ایسا امر پیش ہو جسے انجام دینے سے اللہ کی رضا مندی حاصل ہوگی لیکن لوگوں کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا تو لوگوں کو نظر انداز کر کے اللہ کی رضا مندی کا طالب بنے، کیونکہ ایسی صورت میں اسے اللہ کی نصرت و تائید حاصل رہے گی، اور اگر بندوں کے غیض و غضب سے خائف ہو کر اللہ کی رضا کو بھول بیٹھا تو ایسا شخص رب العالمین کی نصرت و تائید سے محروم رہے گا، ساتھ ہی اسے انہی بندوں کے ذریعہ ایسی ایذا اور تکلیف پہنچائے گا جو اس کے لیے باعث ندامت ہوگی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2311)، تخريج الطحاوية (278)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2414
Abdullah ibn Wahhad ibn Ward reported from a man of Madinah who said: Mu’awiyah wrote to Ayshah (RA) “Write to me a letter giving me instructions, but do not make it too much over me.” So, she worte to him, “Peace be on you! To proceed, I had heard Allah’s Messenger ﷺ say, ‘He who seeks Allah’s pleasure in people’s anger, (finds that) Allah suffices him against people’s confrontaion. But, as for him who seeks the pleasure of the people in Allah’s wrath, Allah entrusts him to the people. And peace be on you.”
Top