سنن الترمذی - مثالوں کا بیان - حدیث نمبر 2863
حدیث نمبر: 2863
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ، أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْحَارِثَ الْأَشْعَرِيَّ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَ يَحْيَى بْنَ زَكَرِيَّا بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ أَنْ يَعْمَلَ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَيَأْمُرَ بَنِي إِسْرَائِيلَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ يَعْمَلُوا بِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ كَادَ أَنْ يُبْطِئَ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عِيسَى:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَكَ بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ لِتَعْمَلَ بِهَا وَتَأْمُرَ بَنِي إِسْرَائِيلَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ يَعْمَلُوا بِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِمَّا أَنْ تَأْمُرَهُمْ وَإِمَّا أَنْ آمُرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ يَحْيَى:‏‏‏‏ أَخْشَى إِنْ سَبَقْتَنِي بِهَا أَنْ يُخْسَفَ بِي أَوْ أُعَذَّبَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَمَعَ النَّاسَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَامْتَلَأَ الْمَسْجِدُ وَقَعَدُوا عَلَى الشُّرَفِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ أَنْ أَعْمَلَ بِهِنَّ وَآمُرَكُمْ أَنْ تَعْمَلُوا بِهِنَّ، ‏‏‏‏‏‏أَوَّلُهُنَّ:‏‏‏‏ أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ مَثَلَ مَنْ أَشْرَكَ بِاللَّهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ اشْتَرَى عَبْدًا مِنْ خَالِصِ مَالِهِ بِذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذِهِ دَارِي، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا عَمَلِي فَاعْمَلْ وَأَدِّ إِلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ يَعْمَلُ وَيُؤَدِّي إِلَى غَيْرِ سَيِّدِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَيُّكُمْ يَرْضَى أَنْ يَكُونَ عَبْدُهُ كَذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَكُمْ بِالصَّلَاةِ فَإِذَا صَلَّيْتُمْ فَلَا تَلْتَفِتُوا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ اللَّهَ يَنْصِبُ وَجْهَهُ لِوَجْهِ عَبْدِهِ فِي صَلَاتِهِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ، ‏‏‏‏‏‏وَآمُرُكُمْ بِالصِّيَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِكَ كَمَثَلِ رَجُلٍ فِي عِصَابَةٍ، ‏‏‏‏‏‏مَعَهُ صُرَّةٌ فِيهَا مِسْكٌ، ‏‏‏‏‏‏فَكُلُّهُمْ يَعْجَبُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ يُعْجِبُهُ رِيحُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ رِيحَ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، ‏‏‏‏‏‏وَآمُرُكُمْ بِالصَّدَقَةِ فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِكَ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَسَرَهُ الْعَدُوُّ، ‏‏‏‏‏‏فَأَوْثَقُوا يَدَهُ إِلَى عُنُقِهِ وَقَدَّمُوهُ لِيَضْرِبُوا عُنُقَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَفْدِيهِ مِنْكُمْ بِالْقَلِيلِ وَالْكَثِيرِ فَفَدَى نَفْسَهُ مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَآمُرُكُمْ أَنْ تَذْكُرُوا اللَّهَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِكَ كَمَثَلِ رَجُلٍ خَرَجَ الْعَدُوُّ فِي أَثَرِهِ سِرَاعًا حَتَّى إِذَا أَتَى عَلَى حِصْنٍ حَصِينٍ فَأَحْرَزَ نَفْسَهُ مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏كَذَلِكَ الْعَبْدُ لَا يُحْرِزُ نَفْسَهُ مِنَ الشَّيْطَانِ إِلَّا بِذِكْرِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَأَنَا آمُرُكُمْ بِخَمْسٍ اللَّهُ أَمَرَنِي بِهِنَّ:‏‏‏‏ السَّمْعُ، ‏‏‏‏‏‏وَالطَّاعَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْجِهَادُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْهِجْرَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْجَمَاعَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ قِيدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ إِلَّا أَنْ يَرْجِعَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنِ ادَّعَى دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّهُ مِنْ جُثَا جَهَنَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ صَلَّى وَصَامَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَإِنْ صَلَّى وَصَامَ، ‏‏‏‏‏‏فَادْعُوا بِدَعْوَى اللَّهِ الَّذِي سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ الْمُؤْمِنِينَ عِبَادَ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْحَارِثُ الْأَشْعَرِيُّ لَهُ صُحْبَةٌ وَلَهُ غَيْرُ هَذَا الْحَدِيثِ.
نماز، روزے اور صدقے کی مثال کے متعلق
حارث اشعری ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریا (علیہما السلام) کو پانچ باتوں کا حکم دیا کہ وہ خود ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں۔ قریب تھا کہ وہ اس حکم کی تعمیل میں سستی و تاخیر کریں عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں پانچ باتوں کا حکم دیا ہے کہ تم خود ان پر عمل کرو اور بنی اسرائیل کو بھی حکم دو کہ وہ بھی اس پر عمل کریں، یا تو تم ان کو حکم دو یا پھر میں ان کو حکم دیتا ہوں۔ یحییٰ نے کہا: میں ڈرتا ہوں کہ اگر آپ نے ان امور پر مجھ سے سبقت کی تو میں زمین میں دھنسا نہ دیا جاؤں یا عذاب میں مبتلا نہ کردیا جاؤں، پھر انہوں نے لوگوں کو بیت المقدس میں جمع کیا، مسجد لوگوں سے بھر گئی۔ لوگ کنگوروں پر بھی جا بیٹھے، پھر انہوں نے کہا: اللہ نے ہمیں پانچ باتوں کا حکم دیا ہے کہ میں خود بھی ان پر عمل کروں اور تمہیں حکم دوں کہ تم بھی ان پر عمل کرو۔ پہلی چیز یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، اور اس شخص کی مثال جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اس آدمی کی ہے جس نے ایک غلام خالص اپنے مال سے سونا یا چاندی دے کر خریدا، اور (اس سے) کہا: یہ میرا گھر ہے اور یہ میرا پیشہ (روز گار) ہے تو تم کام کرو اور منافع مجھے دو، سو وہ کام کرتا ہے اور نفع اپنے مالک کے سوا کسی اور کو دیتا ہے، تو بھلا کون شخص یہ پسند کرسکتا ہے کہ اس کا غلام اس قسم کا ہو، ٢ - اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں نماز کا حکم دیا ہے تو جب تم نماز پڑھو تو ادھر ادھر نہ دیکھو۔ کیونکہ اللہ اپنا چہرہ نماز پڑھتے ہوئے بندے کے چہرے کی طرف رکھتا ہے جب تک کہ وہ ادھر ادھر نہ دیکھے، ٣ - اور تمہیں روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اور اس کی مثال اس آدمی کی ہے جو ایک جماعت کے ساتھ ہے۔ اس کے ساتھ ایک تھیلی ہے جس میں مشک ہے اور ہر ایک کو اس کی خوشبو بھاتی ہے۔ اور روزہ دار کے منہ کی بو مشک کی خوشبو سے بڑھ کر ہے، ٤ - اور تمہیں صدقہ و زکاۃ دینے کا حکم دیا ہے۔ اس کی مثال اس شخص کی ہے جسے دشمن نے قیدی بنا لیا ہے اور اس کے ہاتھ اس کے گردن سے ملا کر باندھ دیئے ہیں، اور اسے لے کر چلے تاکہ اس کی گردن اڑا دیں تو اس (قیدی) نے کہا کہ میرے پاس تھوڑا زیادہ جو کچھ مال ہے میں تمہیں فدیہ دے کر اپنے کو چھڑا لینا چاہتا ہوں، پھر انہیں فدیہ دے کر اپنے کو آزاد کرا لیا ١ ؎، ٥ - اور اس نے حکم دیا ہے کہ تم اللہ کا ذکر کرو۔ اس کی مثال اس آدمی کی مثال ہے جس کا پیچھا دشمن تیزی سے کرے اور وہ ایک مضبوط قلعہ میں پہنچ کر اپنی جان کو ان (دشمنوں) سے بچا لے۔ ایسے ہی بندہ (انسان) اپنے کو شیطان (کے شر) سے اللہ کے ذکر کے بغیر نہیں بچا سکتا۔ نبی اکرم نے فرمایا: میں بھی تمہیں ان پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں جن کا حکم مجھے اللہ نے دیا ہے ( ١ ) بات سننا ( ٢ ) (سننے کے بعد) اطاعت کرنا ( ٣ ) جہاد کرنا ( ٤ ) ہجرت کرنا ( ٥ ) جماعت کے ساتھ رہنا کیونکہ جو جماعت سے ایک بالشت بھی ہٹا (علیحدہ ہوا) اس نے اسلام کا پٹہ اپنی گردن سے باہر نکال پھینکا۔ مگر یہ کہ پھر اسلام میں واپس آ جائے۔ اور جس نے جاہلیت کا نعرہ لگایا تو وہ جہنم کے ایندھنوں میں سے ایک ایندھن ہے۔ (یہ سن کر) ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے۔ تو تم اللہ کے بندو! اس اللہ کے پکار کی دعوت دو ٢ ؎ جس نے تمہارا نام مسلم و مومن رکھا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ٢ - محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: حارث اشعری صحابی ہیں اور اس حدیث کے علاوہ بھی ان سے حدیثیں مروی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (التحفة: ٣٢٧٤)، و مسند احمد (٤/٢٠٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اسی طرح صدقہ و خیرات کرنے والا صدقہ و خیرات کی بدولت اللہ کی رحمت کا مستحق ہوتا ہے، اور اس کے عذاب سے نجات پا لیتا ہے۔ ٢ ؎: یعنی جاہلیت کا نعرہ اور اس کی پکار جو خانہ جنگی کی پکار ہے اس سے بچو اور اللہ کی توحید اور اس کی تعلیمات کی طرف لوگوں کو بلاؤ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (3694)، التعليق الرغيب (1 / 189 - 190)، صحيح الجامع (1724)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2863
Sayyidina Harith Ashari (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said: ‘Allah commanded Yahya ibn Zakariya with five things that he may abide by them and command the Banu Isra’il to abide by them. But he was delayed in coveying them. Eesa said to him, “Allah commanded you with five commands that you may abide by them and command the Banu Isra’il to abide by them. So, either you give them the command, or I will do that.” So Yahya said, “If you take precedence over me in conveying them, I fear that I will be swallowed up (in earth) or punished.” So, he assembled the people in Bayt al-Maqdis and it was filled up, and people sat down on elevated places. He said to them, “Allah has commanded me with five commands that I should abide by them and comañd you to abide by them. (1) The first of them is that you worship Allah and associate not anything with Him. And the example of one who associates wit Allah is like a man who bought a slave with his pure earnings of gold or silver and said to him, ‘This is my house and this is my business. So take up this occupation and pay me what you earn) He works but pays another than his master. So, which of you will be pleased to have a slave like that? (2) And Allah commands you to offer salah. When you offer salah, do not turn elsewhere, for, Allah has His face towards His slave who offers salah as long as he does not turn elsewhere. (3) And I command you to keep fast. Its similitude is of a man who is with a party. He has a bagful of mausk. Alla of them are pleased with it or he is pleased with its odour. And the odour of oe who is fasting is more pleasant to Allah than the odour of musk. (4) And I command you to give sadaqah. Its similtude is like that of a man who is imprisoned by his enye my. They tie his hand to his neck and take him to be executed. He offers, ‘I pay ransom to you the little or much, and he ransoms himself from them, (5) And, I command you that you remember Allah. The similitude for that is like a man whose enye my pursue him in haste while he comes to a strong fort and protects himself from them. So is the man whom nothing protects from the devil but dhikr (remembrance) of Allah.” The Prophet ﷺ said. “And I command you with firve commands with which Allah has commanded me. They are: to hear, to obey, to wage jihad, to make hijrah (migration) and to a attach to the main body of Muslim s, for, he who separates from the main body even by a span takes out the rope of Islam from his neck unless he returns to it. And, he who invites people to the evils of jahiliyah is fuel of Hell.” Someone asked, “O Messenger of Allah ﷺ , even if he offered salah and kept fast”? He said, “Even if he offered salah and fasted. So invite to Allah Who named you Muslim s. Believers and slaves of Allah.” [Ahmed 1717]
Top