سنن الترمذی - مثالوں کا بیان - حدیث نمبر 2865
حدیث نمبر: 2865
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْأُتْرُجَّةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ التَّمْرَةِ لَا رِيحَ لَهَا وَطَعْمُهَا حُلْوٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ رِيحُهَا مُرٌّ وَطَعْمُهَا مُرٌّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ أَيْضًا.
قرآن پڑھنے اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال
ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے سنگترے کی سی ہے جس کی خوشبو بھی اچھی ہے اور ذائقہ و مزہ بھی اچھا ہے، اور اس مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اس کھجور کی سی ہے جس میں کوئی خوشبو نہیں ہے اور مزہ میٹھا ہے۔ اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے خوشبودار پودے کی ہے جس کی بو، مہک تو اچھی ہے مزہ کڑوا ہے۔ اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا ہے اندرائن (حنظل) (ایک کڑوا پھل) کی طرح ہے جس کی بو بھی اچھی نہیں اور مزہ بھی اچھا نہیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اسے شعبہ نے قتادہ سے بھی روایت کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فضائل القرآن ١٧ (٥٠٢٠)، و ٣٦ (٥٠٥٩)، والأطعمة ٣٠ (٥٤٢٧)، التوحید ٥٧ (٧٥٦٠)، صحیح مسلم/المسافرین (٣٧ (٧٩٧)، سنن ابی داود/ الأدب ١٩ (٤٨٣٠)، سنن النسائی/الإیمان ٣٢ (٥٠٤١)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١٦ (٢١٤) (تحفة الأشراف: ٨٩٨١)، و مسند احمد (٣٩٧، ٤٠٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ کے کلام کی اثر انگیزی انسان کے ظاہر و باطن دونوں میں پائی جاتی ہے اور انسان چونکہ مختلف اوصاف کے حامل ہوتے ہیں اس لیے قرآن کریم کا پورا پورا تاثیری فائدہ صرف اس بندے کو حاصل ہوتا ہے جو مومن ہونے کے ساتھ حافظ قرآن اور اس پر عمل کرنے والا ہو، ایسا مومن اللہ کے نزدیک خوش رنگ اور خوش ذائقہ پھل کی طرح مقبول ہے۔ اور کچھ بندے ایسے ہیں جن کا باطن قرآن سے مستفید ہوتا ہے لیکن ظاہر محروم رہتا ہے، یہ وہ مومن بندہ ہے جو قاری قرآن نہیں ہے، ایسا مومن اللہ کے نزدیک اس مزے دار پھل کی طرح ہے جس میں خوشبو نہیں ہوتی، اور کچھ بندے ایسے ہیں جن کا ظاہر قرآن پڑھنے کے سبب اچھا ہے لیکن باطن تاریک ہے، یہ قرآن پڑھنے والا منافق ہے، یہ اللہ کے نزدیک اس خوشبودار پودے کی طرح ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہے لیکن مزہ کڑوا ہے، اور کچھ بندے ایسے ہیں جنہیں اس قرآن سے کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچتا، یہ قرآن نہ پڑھنے والا منافق ہے، یہ اللہ کے نزدیک حنظلہ اندرائن (حنظل) کی طرح ہے جس میں نہ تو خوشبو ہے اور نہ ہی اس کا مزہ اچھا ہے، بلکہ کڑوا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح نقد الکتانی (43)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2865
Sayyidina Abu Musa Asha’ari (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “The example of the believer who recites the Quran is like a citron whose fragrance is pleasant and whose taste is pleasant. And, the example of the believer who does not recite the Qur’an is like a date that has no fragrance though its taste is sweet. And, the example of the hypocribe who recites the Quran is like basil whose taste is bitter. Aned the example of the hypocrite who does not recite the Qur’an is like colocynth whose fragrance is repulsive and whose taste is bitter.” [Bukhari 5020, Muslim 797, Abu Dawud 4829, Ibn e Majah 214, Nisai 5053]
Top