سنن الترمذی - مثالوں کا بیان - حدیث نمبر 2870
حدیث نمبر: 2870
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَي، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَلْ تَدْرُونَ مَا هَذِهِ وَمَا هَذِهِ ؟ وَرَمَى بِحَصَاتَيْنِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَاكَ الْأَمَلُ وَهَذَاكَ الْأَجَلُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انسان اس کی موت اور امید کی مثال
بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے دو کنکریاں پھینکتے ہوئے فرمایا: کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے اور یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کو بہتر معلوم ہے۔ آپ نے فرمایا: یہ امید (و آرزو) ہے اور یہ اجل (موت) ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٩٥٠) (ضعیف) (سند میں بشیر بن مہاجر لین الحدیث راوی ہیں )
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ انسان کی آرزوئیں بہت ہیں ان آرزؤں کی تکمیل میں وہ سرگرداں رہتا ہے، اس کی بہت ساری امیدوں کی تکمیل ابھی باقی ہے اور اچانک موت اسے اپنے آہنی شکنجے میں دبوچ لیتی ہے، گویا انسان یہ کہتا ہے کہ موت سے قبل اپنی ساری آرزوئیں پوری کرلے گا جب کہ ایسا ہونا ناممکن ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (4 / 133)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2870
Sayyidina Buraida (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “Do you fathom what the example of this and of that is”? He cast two pebbles. They said, “Allah and His Messenger ﷺ know best.” He said, “This is hope. And this is the appinted time (death).”
Top