سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3609
حدیث نمبر: 3609
حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعِ بْنِ الْوَلِيدِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى وَجَبَتْ لَكَ النُّبُوَّةُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَآدَمُ بَيْنَ الرُّوحِ وَالْجَسَدِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَيْسَرَةَ الْفَجْرِ.
نبی اکرم ﷺ کی فضیلت کے بارے میں
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! نبوت آپ کے لیے کب واجب ہوئی؟ تو آپ نے فرمایا: جب آدم روح اور جسم کے درمیان تھے ١ ؎۔ (یعنی ان کی پیدائش کی تیاری ہو رہی تھی) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابوہریرہ ؓ کی یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٢- اس باب میں میسرہ فجر سے بھی روایت آئی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٥٣٩٧) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یہی وہ مشہور حدیث ہے جس کی تشریح میں اہل بدعت حد سے زیادہ غلو کا شکار ہوئے ہیں حتیٰ کہ دیگر انبیاء (علیہم السلام) کی تنقیص تک بات جا پہنچی ہے، حالانکہ اس میں صرف اتنی بات بیان ہوئی ہے کہ آدم (علیہ السلام) کی پیدائش سے پہلے میرے لیے نبوت کا فیصلہ ( بطور تقدیر ) کردیا گیا تھا، ظاہر بات ہے کہ کسی کے لیے کسی بات کا فیصلہ روز ازل میں اللہ نے لکھ دیا تھا، اور روز ازل آدم (علیہ السلام) پیدائش سے پہلے، اس حدیث کے ثابت الفاظ یہی ہیں باقی دوسرے الفاظ ثابت نہیں ہیں جیسے «کنت نبیا وآدم بین الماء والطین» میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم ابھی اور مٹی کے درمیان تھے اسی طرح «کنت نبیا ولاماء ولا طین» میں اس وقت نبی تھا جب نہ پانی تھا نہ مٹی، یعنی تخلیق کائنات سے پہلے ہی میں نبی تھا ان الفاظ کے بارے میں علماء محدثین نے «لا اصل لہ» فرمایا ہے، یعنی ان الفاظ کے ساتھ اس حدیث کی کوئی صحیح کیا غلط سند تک نہیں اللہ غلو سے بچائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1856)، المشکاة (5758)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3609
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that people asked, “O Messenger of Allah, when was prophethood bestowed on you?’ He said, ‘When Aadam was between soul and body.”
Top