سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3614
حدیث نمبر: 3614
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُّ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، أَخْبَرَنَا كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ، سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سَلُوا لِيَ الْوَسِيلَةَ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ عَلَيْهِ الشَّفَاعَةُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُحَمَّدٌ:‏‏‏‏ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ هَذَا قُرَشِيٌّ مِصْرِيٌّ مَدَنِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ شَامِيٌّ.
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم مؤذن کی آواز سنو تو وہی کہو جو مؤذن کہتا ہے ١ ؎ پھر میرے اوپر صلاۃ (درود) بھیجو کیونکہ جس نے میرے اوپر ایک بار درود بھیجا تو اللہ اس پر دس بار اپنی رحمتیں نازل فرمائے گا، پھر میرے لیے وسیلہ مانگو کیونکہ وہ جنت میں ایک (ایسا بلند) درجہ ہے جس کے لائق اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندہ ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ وہ بندہ میں ہی ہوں اور جس نے میرے لیے (اللہ سے) وسیلہ مانگا تو اس کے لیے میری شفاعت حلال ہوگئی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: اس سند میں مذکور عبدالرحمٰن بن جبیر قرشی، مصری اور مدنی ہیں اور نفیر کے پوتے عبدالرحمٰن بن جبیر شامی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة ٧ (٣٤٨)، سنن ابی داود/ الصلاة ٣٦ (٥٢٣)، سنن النسائی/الأذان ٣٧ (٦٧٩) (تحفة الأشراف: ٨٨٧١)، و مسند احمد (٢/١٦٨) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: سوائے «حي علی الصلاة، حي علی الفلاح» کے اس جواب میں کہا جائے گا، «لا حول ولا قوة إلا بالله» مطلب یہ ہے کہ مؤذن جو صلاۃ و فلاح کے لیے پکار رہا ہے، تو اس پکار کا جواب ہم بندے بغیر اللہ کے عطا کردہ طاقت و توفیق کے نہیں دے سکتے، یعنی صلاۃ میں نہیں حاضر ہوسکتے جب تک کہ اللہ کی مدد اور توفیق نہ ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (242)، التعليق علی بداية السول (20 / 52)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3614
Sayyidina Abdullah ibn Amr reported that he heard Allah’s Messenger ﷺ say, “When you hear the mu ‘ahdhin, say the like of what he says. Then invoke blessing on me, for, if anyone invokes blessing on me once, Allah sends on him ten blessings. Then ask (Allah) for the wasilah for me. It is a station in paradise, not available to anyone but only one of Allah’s slaves, and I hope that I will be the one. And, as for him who asks the wasilah for me, my intercession will become lawful for him.” [Muslim 384, Abu Dawud 523, Nisai 671, Ahmed 6579]
Top