سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3616
حدیث نمبر: 3616
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْتَظِرُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَخَرَجَ حَتَّى إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ يَتَذَاكَرُونَ فَسَمِعَ حَدِيثَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ عَجَبًا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِهِ خَلِيلًا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ آخَرُ:‏‏‏‏ مَاذَا بِأَعْجَبَ مِنْ كَلَامِ مُوسَى كَلَّمَهُ تَكْلِيمًا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ آخَرُ:‏‏‏‏ فَعِيسَى كَلِمَةُ اللَّهِ وَرُوحُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ آخَرُ:‏‏‏‏ آدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ قَدْ سَمِعْتُ كَلَامَكُمْ وَعَجَبَكُمْ:‏‏‏‏ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلُ اللَّهِ وَهُوَ كَذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَمُوسَى نَجِيُّ اللَّهِ وَهُوَ كَذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَعِيسَى رُوحُ اللَّهِ وَكَلِمَتُهُ وَهُوَ كَذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ وَهُوَ كَذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا وَأَنَا حَبِيبُ اللَّهِ وَلَا فَخْرَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّكُ حِلَقَ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُ اللَّهُ لِي فَيُدْخِلُنِيهَا وَمَعِي فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ وَلَا فَخْرَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا أَكْرَمُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ وَلَا فَخْرَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے اصحاب میں سے کچھ لوگ بیٹھے آپ کے حجرے سے نکلنے کا انتظار کر رہے تھے، کہتے ہیں: پھر آپ نکلے یہاں تک کہ جب آپ ان کے قریب آئے تو انہیں آپس میں بحث کرتے سنا، آپ نے ان کی باتیں سنیں، کوئی کہہ رہا تھا، تعجب ہے اللہ نے اپنی مخلوق میں سے ابراہیم (علیہ السلام) کو اپنا دوست بنایا، دوسرے نے کہا: موسیٰ سے اس کا کلام کرنا کتنا زیادہ تعجب خیز معاملہ ہے، اور ایک نے کہا: عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں، اور ایک دوسرے نے کہا: آدم کو اللہ نے تو چن لیا ہے، تو آپ نکل کر ان کے سامنے آئے اور انہیں سلام کیا اور فرمایا: میں نے تمہاری باتیں سن لی ہیں اور ابراہیم (علیہ السلام) کے خلیل اللہ ہونے پر تعجب میں پڑنے کو بھی، واقعی وہ ایسے ہی ہیں اور موسیٰ (علیہ السلام) کے اللہ کے نجی اللہ ہونے پر، اور وہ بھی واقعی ایسے ہی ہیں اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے کلمۃ اللہ اور روح اللہ ہونے پر، اور وہ بھی واقعی ایسے ہی ہیں اور آدم کے اللہ کا برگزیدہ ہونے پر، اور وہ بھی واقعی ایسے ہی ہیں، سن لو! میں اللہ کا حبیب ہوں اور اس پر مجھے گھمنڈ نہیں، قیامت کے دن حمد کا پرچم میرے ہاتھ میں ہوگا اور اس پر مجھے گھمنڈ نہیں اور قیامت کے دن میں پہلا وہ شخص ہوں گا جو شفاعت (سفارش) کرے گا اور جس کی شفاعت (سفارش) سب سے پہلے قبول کی جائے گی اور اس پر مجھے گھمنڈ نہیں اور میں پہلا وہ شخص ہوں گا جو جنت کی کنڈی ہلائے گا تو اللہ میرے لیے جنت کو کھول دے گا، پھر وہ مجھے اس میں داخل کرے گا اور میرے ساتھ فقراء مومنین ہوں گے اور اس پر مجھے گھمنڈ نہیں اور میں اگلوں اور پچھلوں میں سب سے زیادہ معزز ہوں اور اس پر مجھے گھمنڈ نہیں ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٦٠٩٥) (ضعیف) (سند میں زمعہ بن صالح ضعیف راوی ہیں )
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشکاة (5762) // ضعيف الجامع الصغير (4077) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3616
Sayyidina lbn Abbas (RA) narrated: Some of the sahabah of Allah’s Messenger ﷺ sat together awaiting him. He came forth till he was near them and heard them discussing. He heard their conversation. Someone among them said, Wonderful that Allah, the Majestic, the Glorious, took a friend from His creatures! He took Ibrahim for a friend.’ Another put in, “What could he more wonderful than the conversation of Musa-he spoke directly to Allah!” Yet another exclaimed. “As for Eesa, he was the word of Allah and His spirit.” Someone else wondered, ‘As for Aadam, Allah chose him.’ Then, he came to them, offered them salaam and said, “Indeed, I heard your conversation and your surprise. Surely, Ibrahim was Allah’s friend. That is so! And Musa was confidant of Allah, and that is exactly so! And, Eesa was the spirit of Allah and His word, and that is exactly so! Aadam was Allah’s chosen one, and that is exactly so’O And know, I am, the dear friend of Allah, and no pride about it. And, I will be the holder of the standard of praise (Hamd) on the day of Resurrection, no boast. And, I will be the tirst to intercede and the first whose intercession will be accepted, no boast. And, I will be the first to knock the chain ot (the gate of) paradise. Allah will open it for me and I will enter it, and with me the poor of the Believers no boast. And I am the noblest of the first and the last-no boast!”
Top