سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3628
حدیث نمبر: 3628
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ بِمَ أَعْرِفُ أَنَّكَ نَبِيٌّ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ إِنْ دَعَوْتُ هَذَا الْعِذْقَ مِنْ هَذِهِ النَّخْلَةِ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ؟ فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ يَنْزِلُ مِنَ النَّخْلَةِ حَتَّى سَقَطَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ ارْجِعْ ،‏‏‏‏ فَعَادَ فَأَسْلَمَ الْأَعْرَابِيُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی رسول اللہ کے پاس آیا اور اس نے کہا: کیسے میں جانوں کہ آپ نبی ہیں؟ آپ نے فرمایا: اگر میں اس کھجور کے درخت کی اس ٹہنی کو بلا لوں تو کیا تم میرے بارے میں اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دو گے؟ چناچہ رسول اللہ نے اسے بلایا تو وہ (ٹہنی) کھجور کے درخت سے اتر کر نبی اکرم کے سامنے گر پڑی، پھر آپ نے فرمایا: لوٹ جا تو وہ واپس چلی گئی یہ دیکھ کر وہ اعرابی اسلام لے آیا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٥٤٠٧) (صحیح) (لیکن " فأسلم الأعرابي " کا لفظ ثابت نہیں ہے، سند میں محمد بن اسماعیل سے مراد امام بخاری ہیں، اور محمد بن سعید بن سلیمان الکوفی ابو جعفر ثقہ ہیں، لیکن شریک بن عبداللہ القاضی ضعیف ہیں، شواہد کی بنا پر حدیث صحیح ہے، فأسلم الأعرابي یعنی اعرابی مسلمان ہوگیا، کا جملہ شاہد نہ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، الصحیحة ٣٣١٥)
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (5926 / التحقيق الثانی)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3628
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that a villager came to Allah’s Messenger ﷺ and asked, “How do I know that you are a Prophet?” He said, “If I summon this bunch from this date tree, asking if it testifies that I am Allah’s Messenger?” So, he summaned it. It come down from the tree, dropped before the Prophet ﷺ . Then he commonded it, “Return.” So it returned and the villager submitted in Islam. [Ahmed 1954] --------------------------------------------------------------------------------
Top