سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3632
حدیث نمبر: 3632
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْعُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ أَوَّلُ مَا ابْتُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ النُّبُوَّةِ حِينَ أَرَادَ اللَّهُ كَرَامَتَهُ وَرَحْمَةَ الْعِبَادِ بِهِ أَنْ لَا يَرَى شَيْئًا إِلَّا جَاءَتْ،‏‏‏‏ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَكَثَ عَلَى ذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثَ،‏‏‏‏ وَحُبِّبَ إِلَيْهِ الْخَلْوَةُ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَخْلُوَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ پہلی وہ چیز جس سے رسول اللہ کی نبوت کی ابتداء ہوئی اور جس وقت اللہ نے اپنے اعزاز سے آپ کو نوازنے اور آپ کے ذریعہ بندوں پر اپنی رحمت و بخشش کا ارادہ کیا وہ یہ تھی کہ آپ جو بھی خواب دیکھتے تھے اس کی تعبیر صبح کے پو پھٹنے کی طرح ظاہر ہوجاتی تھی ١ ؎، پھر آپ کا حال ایسا ہی رہا جب تک اللہ نے چاہا، ان دنوں خلوت و تنہائی آپ کو ایسی مرغوب تھی کہ اتنی مرغوب کوئی اور چیز نہ تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٦٦١٢) (حسن صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی جو خواب بھی آپ دیکھتے وہ بالکل واضح طور پر پورا ہوجاتا تھا، یہ آپ کی نبوت کی ابتدائی حالت تھی، پھر کلامی وحی کا سلسلہ «اقراء باسم ربک» سے شروع ہوگیا۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3632
Sayyidah Ayshah (RA) narrated. In the beginning of prophethood when Allah intended to make clear to the people his wonders and mercies, he saw dreams that came true like the bright gleam of dawn. This contimed as long as Allah willed. Solitude was dear to him and nothing was dearer to him than being alone.
Top