سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3655
حدیث نمبر: 3655
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَبْرَأُ إِلَى كُلِّ خَلِيلٍ مِنْ خِلِّهِ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ خَلِيلًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عَبَّاسٍ.
حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے مناقب ان کا نام عبداللہ بن عثمان اور لقب عتیق ہے
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: میں ہر خلیل کی «خلت» (دوستی) سے بری ہوں اور اگر میں کسی کو خلیل (دوست) بناتا تو ابن ابی قحافہ کو، یعنی ابوبکر ؓ کو خلیل بناتا، اور تمہارا یہ ساتھی اللہ کا خلیل ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں ابو سعید خدری، ابوہریرہ، ابن زبیر اور ابن عباس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/فضائل الصحابة ١ (٢٣٨٣)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١١ (٩٣) (تحفة الأشراف: ٩٥١٣)، و مسند احمد (١/٣٧٧، ٣٨٩، ٣٩٥) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: «خُلّت» دوستی کی ایک خاص حالت ہے جس کے معنی ہیں دوست کی دوستی کا دل میں رچ بس جانا، یہ محبت سے اعلی و ارفع حالت ہے، اسی لیے آپ یا ابراہیم (علیہ السلام) نے یہ مقام صرف اللہ تعالیٰ کو دیا ہے، رہی محبت کی بات تو آپ کو سارے صحابہ، صدیقین و صالحین سے محبت ہے، اور صحابہ میں ابوبکر صدیق ؓ کا مقام سب سے افضل ہے، حتیٰ کہ ممکن ہوتا تو آپ ابوبکر کو خلیل بنا لیتے، یہ بات ابوبکر ؓ کی ایک بہت بڑی فضیلت پر دلالت کر رہی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3655
Sayyidina Abdullah reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “I am absolved of the friendship of every friend. Were I to choose a friend, I would take lbn Abu Quhafah as a friend. And your companion (meaning myself) is the friend of Allah.” [Ibn e Majah 2383, Ahmed 3878]
Top