سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3657
حدیث نمبر: 3657
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُلِعَائِشَةَ:‏‏‏‏ أَيُّ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ ثُمَّ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَسَكَتَتْ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے مناقب ان کا نام عبداللہ بن عثمان اور لقب عتیق ہے
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ ؓ سے پوچھا: صحابہ میں سے رسول اللہ کو سب سے زیادہ کون محبوب تھے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ انہوں نے کہا: عمر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ کہا: پھر ابوعبیدہ بن جراح، میں نے پوچھا: پھر کون؟ تو وہ خاموش رہیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة ١١ (١٠٢) (تحفة الأشراف: ١٦٢١٢) (صحیح) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے حدیث نمبر (٣٧٥٨، نیز ٣٦٦٧)
وضاحت: ١ ؎: صحابہ کے فضائل و مناقب کے مختلف اسباب ہیں، منجملہ سبب تو سب کا صحابی رسول ہونا ہے، اور الگ سبب یہ ہے کہ کسی کی فضیلت اسلام میں تقدم کی وجہ سے ہے، کسی کی اللہ و رسول سے ازحد فدائیت کی وجہ سے ہے، اور کسی سے کسی بات میں بڑھے ہونے کی وجہ سے ہے، اور کسی کی فضیلت دوسرے کی فضیلت کے منافی نہیں ہے، اور اس حدیث میں جو عثمان و علی ؓ کا تذکرہ نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عمر ؓ کے بعد ان دونوں کا مقام نہیں بلکہ ابوعبیدہ ؓ کا ہے، مگر احادیث میں یہ ترتیب ثابت ہے، کہ ابوبکر کے بعد عمر ان کے بعد عثمان اور ان کے بعد علی، پھر ان کے بعد عشرہ مبشرہ، پھر عام صحابہ کا مقام ہے ؓ اجمعین۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3657
Abdullah ibn Shaqiq reported that he asked Sayyidah Ayshah (RA) “Which of the sahabah i was dearest to the Prophets?” She said, “Abu Bakr.” He asked, “Who next?’ she said, “Umar.’ He asked, “Who next?” She said, “After him Abu Ubaydh ibn Jarrah.” He asked, “Who next?” She kept quiet. [Bukhari 3662, Ibn e Majah 102]
Top