سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3688
حدیث نمبر: 3688
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا أَنَا بِقَصْرٍ مِنْ ذَهَبٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ لِشَابٍّ مِنْ قُرَيْشٍ فَظَنَنْتُ أَنِّي أَنَا هُوَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ وَمَنْ هُوَ ؟ فَقَالُوا:‏‏‏‏ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ . قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: میں جنت کے اندر گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میں ایک سونے کے محل میں ہوں، میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ فرشتوں نے کہا: قریش کے ایک نوجوان کا ہے، تو میں نے سوچا کہ وہ میں ہی ہوں گا، چناچہ میں نے پوچھا کہ وہ نوجوان کون ہے؟ تو انہوں نے کہا: وہ عمر بن خطاب ہیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٥٩٠)، و مسند احمد (٣/١٠٧، ١٧٩) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عمر ؓ کو دنیا ہی میں جنت کی خوشخبری دیدی گئی اور کسی مرتد کو جنت کی خوشخبری نہیں دی جاسکتی، ( برا ہو آپ سے بغض و نفرت رکھنے والوں کا
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1405 - 1423)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3688
Sayyidina Anas (RA) reported that the Prophet ﷺ said: I went into paradise and was by a castle of gold and I asked, ‘To whom does it belong?’ They said, ‘To a young man of the Quraysh.’ I supposed that I was the one and asked, ‘Who is he?’ They answered, ‘Umar ibn aI-Khattab.”
Top