سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3719
حدیث نمبر: 3719
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ عَلِيٌّ مِنِّي،‏‏‏‏ وَأَنَا مِنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يُؤَدِّي عَنِّي إِلَّا أَنَا أَوْ عَلِيٌّ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
حبشی بن جنادہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: علی مجھ سے ہیں اور میں علی سے ہوں اور میری جانب سے نقض عہد کی بات میرے یا علی کے علاوہ کوئی اور ادا نہیں کرے گا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة ١١ (١١٩) (تحفة الأشراف: ٣٢٩٠)، و مسند احمد (٤/١٦٤، ٩٥) (حسن) (سند میں شریک القاضی ضعیف الحفظ اور ابواسحاق سبیعی مدلس وصاحب اختلاط راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم ١٩٨٠، وتراجع الالبانی ٣٧٨)
وضاحت: ١ ؎: اہل عرب کا یہ طریقہ تھا کہ نقض عہد یا صلح کی تنفیذ کا اعلان جب تک قوم کے سردار یا اس کے کسی خاص قریبی فرد کی طرف سے نہ ہوتا وہ اسے قبول نہ کرتے تھے، اسی لیے جب رسول اللہ نے ابوبکر ؓ کو امیر الحجاج بنا کر بھیجا اور پھر بعد میں اللہ کے اس فرمان «إنما المشرکون نجس فلا يقربوا المسجد الحرام بعد عامهم هذا» (سورة التوبة: 28 ) کے ذریعہ اعلان برأت کی خاطر علی ؓ کو بھیجا تو آپ نے علی کی تکریم میں اسی موقع پر یہ بات فرمائی: «علی منی و أنا من علی و لا یؤدی عنی الا أنا أو علی»۔
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (119)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3719
Sayyidina Hubshi ibn Junadah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “All is from me and I from Ali and none shall represent me save myself or Ali.” [Ibn e Majah 119]
Top