سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3724
حدیث نمبر: 3724
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا تُرَابٍ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ ثَلَاثًا قَالَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَنْ أَسُبَّهُ لَأَنْ تَكُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَلِيٍّ وَخَلَفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَخْلُفُنِي مَعَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي ، ‏‏‏‏‏‏وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ:‏‏‏‏ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَتَطَاوَلْنَا لَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ادْعُوا لِي عَلِيًّا ،‏‏‏‏ فَأَتَاهُ وَبِهِ رَمَدٌ فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ سورة آل عمران آية 61 الْآيَةَ، ‏‏‏‏‏‏دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا،‏‏‏‏ وَفَاطِمَةَ،‏‏‏‏ وَحَسَنًا،‏‏‏‏ وَحُسَيْنًا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں کہ معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے ان کو امیر بنایا تو پوچھا کہ تم ابوتراب (علی) کو برا بھلا کیوں نہیں کہتے؟ انہوں نے کہا: جب تک مجھے وہ تین باتیں یاد رہیں گی جنہیں رسول اللہ نے فرمایا ہے میں انہیں ہرگز برا نہیں کہہ سکتا، اور ان میں سے ایک کا بھی میرے لیے ہونا مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میرے لیے سرخ اونٹ ہوں، میں نے رسول اللہ کو علی ؓ سے فرماتے ہوئے سنا ہے (آپ نے انہیں اپنے کسی غزوہ میں مدینہ میں اپنا جانشیں مقرر کیا تھا تو آپ سے علی ؓ نے کہا تھا: اللہ کے رسول! آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں) ، تو رسول اللہ نے ان سے فرمایا: کیا تمہیں یہ پسند نہیں کہ تم میرے لیے اسی طرح ہو جس طرح ہارون موسیٰ کے لیے تھے، مگر فرق صرف اتنا ہے کہ میرے بعد نبوت نہیں ١ ؎، اور دوسری یہ کہ میں نے آپ کو خیبر کے دن فرماتے ہوئے سنا کہ آج میں پرچم ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اس سے اللہ اور اس کے رسول بھی محبت کرتے ہیں، سعد بن ابی وقاص کہتے ہیں تو ہم سب نے اس کے لیے اپنی گردنیں بلند کیں، یعنی ہم سب کو اس کی خواہش ہوئی، آپ نے فرمایا: علی کو بلاؤ، چناچہ وہ آپ کے پاس آئے اور انہیں آشوب چشم کی شکایت تھی تو آپ نے اپنا لعاب مبارک ان کی آنکھ میں لگایا اور پرچم انہیں دے دیا چناچہ اللہ نے انہیں فتح دی، تیسری بات یہ ہے کہ جب آیت کریمہ «ندع أبناءنا وأبناء کم ونساءنا ونساء کم» اتری۔ تو رسول اللہ نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین ؓ کو بلایا اور فرمایا: اے اللہ! یہ میرے اہل ہیں ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فضائل الصحابة ٩ (٣٧٠٦)، والمغازي ٧٨ (٤٤١٦)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٤ (٢٤٠٤/٣٢)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١١ (١٢١)، ( تحفة الأشراف: ٣٨٧٢)، و مسند احمد (١/١٧٠، ١٧٧) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یہ علی ؓ کے آپ سے نہایت قریب ہونے کی دلیل ہے، نیز یہ ختم نبوت کی ایک واضح دلیل ہے۔ ٢ ؎: اس آیت مباہلہ میں جن لوگوں کو نبی اکرم کا اہل مراد لیا گیا ان میں علی ؓ بھی شامل کئے گئے، «ذلک فضل اللہ يؤتيه من يشاء» (الجمعة: ٤)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3724
Sayyidina Sad ibn Abu Waqas (RA) narrated: Mu’awiyah ibn Abu Sufyan (RA) ordered Sa’d and asked, “What prevents you from reviling Abu Turab.” He said, “As long as I remember three things that Allah’s Messenger had said I will not speak against him, for, even each of them is dearer to me than red camels. I heard Allah’s Messenger ﷺ say (this) to Ali while he had left him behind in one of his battles. All said to him, “O Messenger of Allah ﷺ do you leave me behind with women and children?” He said to him, ‘Does it not please you that you be to me of the rank of Harun to Musa except that there is no prophethood after me.” And I heard him say on the day of Khaybar, “I will give the banner to a man who loves Allah and His Messenger and Allah and His Messenger love him. We all hoped to receive that. But, he sent for Ali and he came. He had pain in his eyes. The Prophet ﷺ put his saliva in them and handed over the banner to him. Then Allah gave us victory at his hands and revealed this verse We will summon our sons and your sons, and our women and your women. (3:61) Allah’s Messenger ﷺ summoned Ali, Fatimah, Hasan and Husayn (RA) and said, “O Allah, these are my family.” [Muslim 2404] --------------------------------------------------------------------------------
Top