سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3753
حدیث نمبر: 3753
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، سمعا سعيد بن المسيب، يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ عَلِيٌّ:‏‏‏‏ مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَاهُ وَأُمَّهُ لِأَحَدٍ إِلَّا لِسَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ:‏‏‏‏ ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ ارْمِ أَيُّهَا الْغُلَامُ الْحَزَوَّرُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدٍ.
علی بن زید اور یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ان دونوں نے سعید بن مسیب کو کہتے ہوئے سنا کہ علی ؓ نے کہا: رسول اللہ نے سعد کے علاوہ کسی اور کے لیے اپنے باپ اور ماں کو جمع نہیں کیا ١ ؎، احد کے دن آپ نے سعد سے فرمایا: تم تیر مارو میرے باپ اور ماں تم پر فدا ہوں، تم تیر مارو اے جوان پٹھے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- یہ حدیث متعدد لوگوں سے روایت کی گئی ہے ان سب نے اسے یحییٰ بن سعید سے، اور یحییٰ نے سعید بن مسیب کے واسطہ سے سعد ؓ سے روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ٢٨٢٨ (صحیح) (متن میں " الغلام الحزور " کا ذکر منکر ہے، سند میں حسن بن الصباح البزار راوی کے بارے میں ابن حجر کہتے ہیں: صدوق یہم یعنی ثقہ ہیں، اور حدیث بیان کرنے میں وہم کا شکار ہوجاتے ہیں، اور الغلام الحزور کی زیادتی اس کی دلیل ہے)
وضاحت: ١ ؎: زبیر بن عوام ؓ کے مناقب میں گزرا کہ ان کے لیے بھی اللہ کے رسول نے «فدان ابی وامی»، کہا، دونوں میں یہ تطبیق دی جاتی ہے کہ علی ؓ کو زبیر کے بارے میں یہ معلوم نہیں تھا، یا یہ مطلب ہے کہ احد کے دن کسی اور کے لیے آپ نے ایسا نہیں کہا۔
قال الشيخ الألباني: منکر - بذکر الغلام الحزور - وقد مضی برقم (2986) // (535 / 2998) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3753
Sayyidina Ali (RA) reported that Allah’s Messenger never spoke of his father and his mother together for anyone except for Sa’d. He said to him on the day of Uhud, “Shoot (arrows), may my father and my mother be ransomed to you. Shoot O you strong young man!” [Ahmed 1147, Bukhari 2905, Muslim 2411 Ibn e Majah 129]
Top