سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3816
حدیث نمبر: 3816
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا،‏‏‏‏ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمَارَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمْرَتِهِ،‏‏‏‏ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، ‏‏‏‏‏‏وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ،‏‏‏‏ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ هَذَا مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ.
حضرت زید بن حارثہ ؓ کے مناقب
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا تو لوگ ان کی امارت پر تنقید کرنے لگے چناچہ نبی اکرم نے فرمایا: اگر تم ان کی امارت میں طعن کرتے ہو تو اس سے پہلے ان کے باپ کی امارت پر بھی طعن کرچکے ہو ١ ؎، قسم اللہ کی! وہ (زید) امارت کے مستحق تھے اور وہ مجھے لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب تھے، اور ان کے بعد یہ بھی (اسامہ) لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي ٨٧ (٤٤٦٩) (تحفة الأشراف: ٧٢٣٦) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: آپ کا اشارہ غزوہ موتہ میں زید کو امیر بنانے کے واقعے کی طرف ہے، اس حدیث سے دونوں باپ بیٹوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3816
عبداللہ بن دینار نے عمر کے واسطہ سے نبی اکرم سے مالک بن انس کی حدیث ہی جیسی حدیث روایت کی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3816
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ sent an army placing Usamah ibn Zayd as commander over them. The people were cynical about his commandership. So, he said, “If you are cynical about his commandership then indeed you had been cynical about the commandership of his father before. By Allah, he was worthy of being a commander and was also dearer to me than other people. And (now) he is the dearest of people to me after him.” [Ahmed 5894, Bukhari 3730, Muslim 2426]
Top