سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3820
حدیث نمبر: 3820
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْجَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا ضَحِكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حضرت جریر بن عبداللہ بجلی ؓ کے مناقب
جریر بن عبداللہ بجلی ؓ کہتے ہیں کہ جب سے میں اسلام لایا ہوں رسول اللہ نے مجھے (اجازت مانگنے پر اندر داخل ہونے سے) منع نہیں فرمایا ١ ؎ اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا آپ مسکرائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد ١٦٢ (٣٠٣٥)، وفضائل الأنصار ٢١ (٣٨٢٢)، والأدب ٦٨ (٦٠٩٠)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٢٩ (٢٤٧٥)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١١ (١٥٩) (تحفة الأشراف: ٣٢٢٤) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی جب بھی اندر آنے کی اجازت طلب کی آپ نے اجازت دیدی، منع نہیں کیا، اجازت کے بعد مستورات کو پردہ کرا کر اندر آنے دینے میں کوئی حرج نہیں، اس سے خواہ مخواہ یہ نکتہ نکالنے کی ضرورت نہیں کہ اس سے خاص مردانہ حلیہ مراد ہے، ہر بار اجازت لینے پر اندر آنے کی اجازت دے دینا اس آدمی سے خاص لگاؤ کی دلیل ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (159)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3820
Sayyidina Jarir ibn Abdullah (RA) said, “Allah’s Messenger ﷺ never deprived me (of his grants) since I embraced Islam and never saw me without laughing.” [Ahmed 19194, Bukhari 3035]
Top