سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3844
حدیث نمبر: 3844
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَسْلَمَ النَّاسُ،‏‏‏‏ وَآمَنَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ.
حضرت عمر و بن عاص کے مناقب
عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: لوگ اسلام لائے اور عمرو بن العاص ؓ ایمان لائے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ مشرح بن ہاعان سے روایت کرتے ہیں اور اس کی سند زیادہ قوی نہیں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٩٩٦٧) (حسن)
وضاحت: ١ ؎: عمرو بن العاص ؓ فتح مکہ سے ایک سال یا دو سال پہلے اسلام لا کر مدینہ کی طرف ہجرت کرچکے تھے، اور اہل مکہ میں سے جو لوگ فتح مکہ کے بعد اسلام لائے ان کی بنسبت عمرو بن العاص کا اسلام لانا کسی زور و زبردستی اور خوف و ہراس سے بالاتر تھا اسی لیے آپ نے ان کے متعلق فرمایا کہ دوسرے لوگ ( جو لوگ فتح مکہ کے دن ایمان لائے وہ ) تو خوف و ہراس کے عالم میں اسلام لائے، لیکن عمرو بن العاص ؓ کا ایمان ان کے دلی اطمینان اور چاہت و رغبت کا مظہر ہے، گویا اللہ نے انہیں اس ایمان قلبی سے نوازا ہے جس کا درجہ بڑھا ہوا ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (115)، المشکاة (6236)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3844
Sayyidina Uqbah ibn Aamir (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “The people embraced Islam and Amr ibn Aas believed.
Top