سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3849
حدیث نمبر: 3849
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا حُمِلَتْ جَنَازَةُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ الْمُنَافِقُونَ:‏‏‏‏ مَا أَخَفَّ جَنَازَتَهُ،‏‏‏‏ وَذَلِكَ لِحُكْمِهِ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ كَانَتْ تَحْمِلُهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
حضرت سعد بن معاذ کے مناقب
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ جب سعد بن معاذ ؓ کا جنازہ اٹھایا گیا تو منافقین کہا: کتنا ہلکا ہے ان کا جنازہ؟ اور یہ طعن انہوں نے اس لیے کیا کہ سعد نے بنی قریظہ کے قتل کا فیصلہ فرمایا تھا، جب نبی اکرم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے فرمایا: فرشتے اسے اٹھائے ہوئے تھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٣٤٥) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: نبی اکرم جب خندق کی لڑائی سے فارغ ہوگئے اور بنی قریظہ کا رخ کیا تو اس وقت یہ لوگ ایک قلعہ میں محبوس تھے، لشکر اسلام نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا، پھر یہ لوگ سعد بن معاذ ؓ کے فیصلہ پر راضی ہوئے، چناچہ سعد نے ان کے حق میں یہ فیصلہ دیا کہ ان کے جنگجو جوان قتل کردیئے جائیں، مال مسلمانوں میں تقسیم ہوں اور عورتیں بچے غلام و لونڈی بنا لیے جائیں، آپ نے سعد کا یہ فیصلہ بہت پسند فرمایا اور اسی پر عمل ہوا، اسی فیصلہ کی وجہ سے منافقوں نے ان سے جل کر یہ طعن کیا کہ ان کا جنازہ کیسا ہلکا ہے، ان احمقوں کو یہ خبر نہ تھی کہ اسے ملائکہ اٹھائے ہوئے ہیں ( یہ ان کے اللہ کے ازحد محبوب بندہ ہونے کی دلیل ہے
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (6228)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3849
Sayyidina Anas (RA) reported that when the funeral of Sa’d ibn Mu’adh (RA) was carried, the hypocrites commented, “How light is his funeral bier! That is because of his judgement on the Banu Quraysh.” This was conveyed to the Prophet ﷺ and he said, “Surely the angels are carrying it.” [Ahmed 13454, Muslim 2467]
Top