سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3853
حدیث نمبر: 3853
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ:‏‏‏‏ هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ فَمِنَّا مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ مُصْعَبَ بْنَ عُمَيْرٍ مَاتَ،‏‏‏‏ وَلَمْ يَتْرُكْ إِلَّا ثَوْبًا كَانُوا إِذَا غَطَّوْا بِهِ رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا غُطِّى بِهَا رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ غَطُّوا رَأْسَهُ وَاجْعَلُوا عَلَى رِجْلَيْهِ الْإِذْخِرَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ نَحْوَهُ.
ضرت نصعب بن عمیر کے مناقب
خباب ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ کے ساتھ ہجرت کی ١ ؎، ہم اللہ کی رضا کے خواہاں تھے تو ہمارا اجر اللہ پر ثابت ہوگیا ٢ ؎ چناچہ ہم میں سے کچھ لوگ تو ایسے ہیں کہ انہوں نے اپنے اجر میں سے (دنیا میں) کچھ بھی نہیں کھایا ٣ ؎ اور کچھ ایسے ہیں کہ ان کے امید کا درخت بار آور ہوا اور اس کے پھل وہ چن رہے ہیں، اور مصعب بن عمیر ؓ نے ایسے وقت میں انتقال کیا کہ انہوں نے کوئی چیز نہیں چھوڑی سوائے ایک ایسے کپڑے کے جس سے جب ان کا سر ڈھانپا جاتا تو دونوں پیر کھل جاتے اور جب دونوں پیر ڈھانپے جاتے تو سر کھل جاتا، یہ دیکھ کر رسول اللہ نے فرمایا: ان کا سر ڈھانپ دو اور ان کے پیروں پر اذخر گھاس ڈال دو ٤ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ٢٧ (١٢٧٦)، ومناقب الأنصار ٤٥ (٣٨٩٧)، والمغازي ١٧ (٤٠٤٧)، و ٢٦ (٤٠٨٢)، والرقاق ٧ (٦٤٣٢)، ١٦ (٦٤٤٨)، صحیح مسلم/الجنائز ١٣ (٩٤٠)، سنن ابی داود/ الوصایا ١١ (٢٨٧٦)، سنن النسائی/الجنائز ٤٠ (١٩٠٤) (تحفة الأشراف: ٣٥١٤)، و مسند احمد (٥/١٠٩، ١١٢) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح أحكام الجنائز (57 - 58)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3853 ہم سے ہناد نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے ابن ادریس نے بیان کیا، اور ابن ادریس نے اعمش سے، اعمش نے ابو وائل شفیق بن سلمہ سے اور ابو وائل نے خباب بن ارت ؓ سے اسی جیسی حدیث روایت کی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی آپ کے حکم سے ہجرت کی، ورنہ ہجرت میں آپ کے ساتھ صرف ابوبکر ؓ تھے، یا یہ مطلب ہے کہ ہم نے آپ کے آگے پیچھے ہجرت کی اور بالآخر سب مدینہ پہنچے۔ ٢ ؎: یعنی اللہ کے اپنے اوپر آپ خود سے واجب کرنے پر، ورنہ آپ پر کون کوئی چیز واجب کرسکتا ہے، یا آپ نے ایسا اس لیے کہا کہ اللہ نے اس کا خود ہی وعدہ فرمایا ہے، اور اللہ کا وعدہ سچا پکا ہوتا ہے۔ ٣ ؎: یعنی فتوحات سے قبل ہی ان کا انتقال ہوگیا تو اموال غنیمت سے استفادہ کرنے کا ان کو موقع نہیں ملا، ورنہ صحابہ نے خاص مال غنیمت کی نیت سے ہجرت نہیں کی تھی۔ ٤ ؎: چونکہ مصعب کا انتقال فراخی ہونے سے پہلے ہوا تھا اس لیے سرکاری بیت المال میں بھی اتنی گنجائش نہیں تھی کہ ان کے کفن دفن کا انتظام کیا جاتا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح أحكام الجنائز (57 - 58)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3853
Sayyidina Khabbab (RA) narrated: We made hijrah (migrated to Madinah) with the Prophet ﷺ seeking Allah’s countenance. So, our reward was with Allah. There were those of us who died before receiving reward (in the world) and there were others who survived to reap the fruit thereof. Mus’ab ibn Umayr (RA), “ died leaving behind nothing but a garment such that if his head was covered with it, his feet became bare and if it was stretched over his feet, his head was exposed. So, Allah’s Messenger said, “Cover his head and put izkhir on his feet.” (Izkhir is lemon grass). [Ahmed 21134, Bukhari 1276, Muslim 940, Abu Dawud 3155, Nisai 1899] --------------------------------------------------------------------------------
Top