سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3899
حدیث نمبر: 3899
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ .‏‏‏‏‏‏وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَوْ سَلَكَ الْأَنْصَارُ وَادِيًا،‏‏‏‏ أَوْ شِعْبًا لَكُنْتُ مَعَ الْأَنْصَارِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
قریش و انصار کی فضیلت
ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار ہی کا ایک فرد ہوتا ١ ؎۔ اسی سند سے نبی اکرم سے یہ بھی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اگر انصار کسی وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں بھی انہیں کے ساتھ ہوں گا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٣٣)، و مسند احمد (٥/١٣٧، ١٣٨) (حسن صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس فرمان سے انصار کی دل جمعی مقصود ہے، یعنی انصار کی خوشنودی کے لیے میں یہاں تک جاسکتا ہوں کہ اگر ممکن ہوتا تو میں بھی انصار ہی میں سے ہوجاتا، مگر نسب کی تبدیل تو ممکن نہیں یہ بات انصار کی اسلام کے لیے فدائیت اور قربانی کا اعتراف ہے، اگلا فرمان البتہ ممکن ہے کہ اگر انصار کسی وادی میں چلیں تو میں انہی کے ساتھ ہوں گا اگر اس کی نوبت آ پاتی تو مہاجرین و انصار کی آپسی محبت چونکہ اللہ و رسول کے حوالہ سے تھی اس لیے ان کے آپس میں اس طرح کی بات ہونے کی نوبت ہی نہیں آسکی، ؓ۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (1768)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3899
Sayyidina Ubayy ibn Ka’b (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “If there was no hijrah then I would have been one of the ansar.’ (Through the some isnad it is reported from the Prophet ﷺ that he said, “Were the ansar to trek through a valley or a mountain pass, I would be with them.” [Ahmed 21304]
Top