سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3904
حدیث نمبر: 3904
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا إِنَّ عَيْبَتِيَ الَّتِي آوِي إِلَيْهَا أَهْلُ بَيْتِي، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ كَرِشِيَ الْأَنْصَارُ، ‏‏‏‏‏‏فَاعْفُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ وَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ أَنَسٍ.
قریش و انصار کی فضیلت
ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: میری جامہ دانی جس کی طرف میں پناہ لیتا ہوں یعنی میرے خاص لوگ میرے اہل بیت ہیں، اور میرے راز دار اور امین انصار ہیں تو تم ان کے خطا کاروں کو درگزر کرو اور ان کے بھلے لوگوں کی اچھائیوں کو قبول کرو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٤١٩٨) (منکر) (اہل بیت کے ذکر کے ساتھ منکر ہے، سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، مگر حدیث رقم ٣٩٠٦ سے تقویت پا کر اس کا دوسرا ٹکڑا صحیح ہے)
وضاحت: ١ ؎: «عيبه» جامہ دانی اور صندوق کو کہتے ہیں جس میں کپڑے حفاظت سے رکھے جاتے ہیں، آپ نے اپنے اہل بیت کو جامہ دانی اس لیے کہا کہ وہ آپ کے خدمت گار اور معاون تھے، اور «کرش» جانور کے اس عضو کا نام ہے جو مثل معدہ کے ہوتا ہے، آپ نے انصار کو «کرش» اس معنی میں کہا کہ جس طرح معدہ میں کھانا اور غذا جمع ہوتی ہے پھر اس سے سارے بدن و نفع پہنچتا ہے اسی طرح میرے لیے انصار ہیں کیونکہ وہ بےانتہا دیانت دار اور امانت دار ہیں اور میرے عہود و مواثیق اور اسرار کے حافظ و نگہبان اور مجھ پر دل و جان سے قربان ہیں۔
قال الشيخ الألباني: منکر - بذکر أهل البيت -، المشکاة (6240) // ضعيف الجامع الصغير (2175) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3904
Sayyidina Abu Sa’eed (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “Surely, my confidants to whom I return are my family members. And those whom I trust are the ansar; so, forgive the evil among them and accept the pious of them.”
Top