سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3914
حدیث نمبر: 3914
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِحَرَّةِ السُّقْيَا الَّتِي كَانَتْ لِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ائْتُونِي بِوَضُوءٍ ،‏‏‏‏ فَتَوَضَّأَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ عَبْدَكَ وَخَلِيلَكَ،‏‏‏‏ وَدَعَا لِأَهْلِ مَكَّةَ بِالْبَرَكَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ أَدْعُوكَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ أَنْ تُبَارِكَ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَصَاعِهِمْ مِثْلَيْ مَا بَارَكْتَ لِأَهْلِ مَكَّةَ مَعَ الْبَرَكَةِ بَرَكَتَيْنِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
مدینہ منورہ کی فضیلت کے بارے میں۔
علی ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ جب ہم حرہ سقیا ١ ؎ میں پہنچے جو سعد بن ابی وقاص ؓ کا محلہ تھا تو رسول اللہ نے فرمایا: «اللهم إن إبراهيم کان عبدک وخليلک ودعا لأهل مكة بالبرکة وأنا عبدک ورسولک أدعوک لأهل المدينة أن تبارک لهم في مدهم وصاعهم مثلي ما بارکت لأهل مكة مع البرکة بركتين» مجھے وضو کا پانی دو ، چناچہ آپ نے وضو کیا، پھر آپ قبلہ رخ کھڑے ہوئے اور فرمایا: اے اللہ! ابراہیم تیرے بندے اور تیرے دوست ہیں اور انہوں نے اہل مکہ کے لیے برکت کی دعا فرمائی، اور میں تیرا بندہ اور تیرا رسول ہوں، اور تجھ سے اہل مدینہ کے لیے دعا کرتا ہوں کہ تو ان کے مد اور ان کی صاع میں اہل مکہ کو جو تو نے برکت دی ہے اس کی دوگنا برکت فرما، اور ہر برکت کے ساتھ دو برکتیں (یعنی اہل مکہ کی دوگنی برکت عطا فرما ٢ ؎ ) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عائشہ، عبداللہ بن زید اور ابوہریرہ ؓ سے احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) وانظر مسند احمد (١/١١٥) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: «حرّۃ السقیا» مکہ اور مدینہ کے درمیان مدینہ سے دو دن کے راستے پر ایک جگہ کا نام ہے۔ ٢ ؎: مکہ میں گرچہ اللہ کا گھر ہے، مگر مکہ والوں نے اللہ کے سب سے محبوب بندے کو مکہ چھوڑنے پر مجبور کردیا تو مدینہ نے محبوب الٰہی کو پناہ دی جو آپ کی آخری پناہ ہوگئی، نیز یہیں کے باشندوں نے اسلام کو پناہ دی، اس کے لیے قربانیاں پیش کیں، جان و مال کا نذرانہ پیش کردیا، سارے عالم میں یہیں سے اسلام کا پھیلاؤ ہوا، اس لیے مدینہ کے لیے دوگنی برکت کی دعا فرمائی، اس دعا کا اثر ہر زائر مکہ کے لیے واضح طور پر دیکھی سنی حقیقت ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 144)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3914
Sayyidina Ali ibn Abu Talib narrated: we went forth with Allah’s Messenger ﷺ till we were at Harrah Suqya, The locality of Sa’d ibn Abu Waqqas. Allah’s Messenger ﷺ said, “Fetch me water for ablultion.” He performed ablution and stood up and faced the qiblah. Then he prayed: "O Allah! Surely, Ibrahim was Your slave and Your friend. He prayed (to You) for the people of Makkah to be blessed. And, I am Your slave and Your Messenger. I pray to You for the people of Madinah that You bless them in their mudd and their Sa’ like You blessed for the people of Makkah, with a blessing twice over." [Ahmed 9361] --------------------------------------------------------------------------------
Top