سنن الترمذی - مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3935
حدیث نمبر: 3935
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَضْعَفُ قُلُوبًا،‏‏‏‏ وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً الْإِيمَانُ يَمَانٍ،‏‏‏‏ وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ . وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ مَسْعُودٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اہل یمن کی فضیلت کے بارے میں
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: تمہارے پاس اہل یمن آئے وہ نرم دل اور رقیق القلب ہیں، ایمان یمنی ہے اور حکمت بھی یمنی ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں ابن عباس اور ابن مسعود ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي ٧٤ (٤٣٨٨، ٤٣٩٠)، صحیح مسلم/الإیمان ٢١ (٥٢/٨٤) (تحفة الأشراف: ١٥٠٤٧)، و مسند احمد (٢/٢٥٢، ٢٥٨، ٢٥٨، ٤٨٠، ٥٤١) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: بقول بعض آپ نے ایمان و حکمت کو جو یمنی فرمایا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمان و حکمت دونوں مکہ سے نکلے ہیں اور مکہ تہامہ سے ہے اور تہامہ سر زمین یمن میں داخل ہے، اور بقول بعض یہاں ظاہری معنی ہی مراد لینے میں کوئی حرج نہیں، یعنی یہاں خاص یمن جو معروف ہے کہ وہ لوگ مراد ہیں جو اس وقت یمن سے آئے تھے، نہ کہ ہر زمانہ کے اہل یمن مراد ہیں، نیز یہ معنی بھی بیان کیا گیا ہے کہ یمن والوں سے بہت آسانی سے ایمان قبول کرلیا، جبکہ دیگر علاقوں کے لوگوں پر بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی تھی، اس لیے اہل یمن ( اس وقت کے اہل یمن ) کی تعریف کی، «واللہ اعلم»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (1034)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3935
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said, “The people of Yemen have come to you. They have most mild thoughts and, most soft hearts. Faith comes from Yemen and wisdom is (also) from there.” [Ahmed 10982, Bukhari 3301, Muslim 52]
Top