سنن الترمذی - نذر اور قسموں کا بیان - حدیث نمبر 1528
حدیث نمبر: 1528
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَفَّارَةُ النَّذْرِ إِذَا لَمْ يُسَمَّ كَفَّارَةُ يَمِينٍ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
نذرغیر معین کے کفارے کے متعلق۔
عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: غیر متعین نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/النذور ٥ (١٦٤٥)، سنن ابی داود/ الأیمان ٣١ (٣٣٢٣)، سنن النسائی/الأیمان ٤١ (٣٨٦٣)، سنن ابن ماجہ/الکفارات ١٧ (٢١٢٥)، (تحفة الأشراف: ٩٩٦٠)، و مسند احمد (٤/١٤٤، ١٤٦، ١٤٧) (صحیح) (لیکن " لم یسم " کا لفظ صحیح نہیں ہے، اور یہ مؤلف کے سوا کسی کے یہاں ہے بھی نہیں (جبکہ ابوداود نے اسی کا لحاظ رکھ کر " من نذر نذراً لم یسم " کا باب باندھا ہے) یہ مؤلف کے راوی " محمد مولیٰ المغیرہ " کا اضافہ ہے جو خود مجہول راوی ہیں، یہ دیگر کی سندوں میں نہیں ہیں )
وضاحت: ١ ؎: یعنی جس نے کوئی نذر مانی اور اس کا نام نہیں لیا یعنی صرف اتنا کہا کہ اگر میری مراد پوری ہوجائے تو مجھ پر نذر ہے تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، وهو صحيح دون قوله: إذا لم يسم، الإرواء (2586)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1528
Sayyidina Uqbah ibn Aamir (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “The expiation for an unspecified vow is the same as for an oath.” [Muslim 1645]
Top